درخت کی طرف دوڑے گئے کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ یہ درخت ان کا یا ان کے والد صاحب کی ملک میں سے تھا۔ پس جو شخص بیگانہ درخت کو دیکھ کر اپنے نفس پر غالب نہ آسکا اور پیٹ کو بھینٹ چڑھانے کے لئے اس کی طرف دوڑا گیا وہ خدا تو کیا بلکہ بقول آپ کے فرد اکمل بھی نہیں۔ الغرض کسی کے دل میں یہ خیال گذرنا کہ یہ چیز خوبصورت ہے یہ ایک علیحدہ امر ہے جس کو خدا نے آنکھیں دی ہیں جیسے وہ کانٹے اور پھول میں فرق کرسکتا ہے۔ ایسا ہی وہ خوبصورت اور بدصورت میں فرق کرسکتا ہے آپ کے خدا صاحب کو شاید یہ قوت ممیزہ فطرت سے نہیں ملی ہوگی مگر پیٹ کی شہوت کے لئے تو انجیر کے درخت کی طرف دوڑے یہ بھی نہ سوچا کہ یہ کس کا انجیر ہے۔ تعجبؔ کہ ایک شرابی اور کھاؤ پیو کو شہوت پرست نہ کہا جائے اور وہ پاک ذات جس کی زندگی اور جس کا ہریک فعل خدا کے لئے تھا اس کا نام اس زمانہ کے پلید طبع شہوت پرست رکھیں عجب تاریکی کا زمانہ ہے۔ یہ اسلام کی اعلیٰ تعلیم کا ایک نمونہ ہے کہ ہرگز قصداً کسی عورت کی طرف نظر اٹھا کر نہ دیکھو کہ یہ بدنظری کا پیش خیمہ ہے اور اگر اتفاقاً کسی خوبصورت عورت پر نظر پڑے اور وہ خوبصورت معلوم ہو تو اپنی عورت سے صحبت کر کے اس خیال کو ٹال دو۔ خوب یاد رکھو کہ یہ تعلیم اور یہ حکم حفظ ماتقدم کے طور پر ہے جو شخص مثلاً ہیضہ کے دنوں میں ہیضہ سے بچنے کے لئے حفظ ماتقدم کے طور پر کوئی دوا استعمال کرتا ہے تو کیا کہہ سکتے ہیں کہ اس کو ہیضہ ہوگیا ہے یا ہیضہ کے آثار اس میں ظاہر ہوگئے ہیں بلکہ یہ بات اس کی دانشمندی میں محسوب ہوگی اور سمجھا جائے گا کہ وہ اس بیماری سے طبعاً نفرت رکھتا ہے اور اس سے