بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہٗ و نصلِّی علی رسولہ الکریم وعلی عبدہ المسیح الموعود ملفوظات حضرت مسیح موعود علیہ السلام ۲؍مئی ۱۹۰۴ء؁ دعا ہی خدا شناسی کا ذریعہ ہے ایک ریئسں کا یہ خیال ُسنکر کہ مسلمانوں کا یہ عقیدہ کہ دُعا سے مشکل حل ہوتی ہے ، اُن کو بہت ہی کمزور کرنے والا ہے۔ آپؑ نے فرمایا کہ: جو دُعا سے منکر ہے وہ خدا سے منکر ہے۔ صرف دعا ہی ذریعہ خدا شناسی کا ہے۔ اور اب وقت آگیا ہے کہ اْس کی ذات کو طوعاً وکر ہاً مانا جاوے۔ اصل میں سب جگہ دہریّت ہے۔ آجکل کی محفلوں کا یہ ہال ہے کہ دعا ، توکّل اور انشا اﷲ کہنے پر تمسخر کرتے ہیں۔ ان باتوں کو بیوقوفی کہا جاتا ہے ، ورنہ اگر خدا سے اُن کو ذرا بھی اُنس ، ہوتا، تو اس کے نام سے کیوں چِڑتے؟ جس کو جس سے محبت ہوتی ہے وہ ہیرپھیر سے کسی نہ کسی طرح سے محبوب کا نام لے ہی لیتا ہے۔ اگر ان کے نزدیک خدا کوئی شے نہیں ہے۔ تو اب موت کا دروازہ کُھلا ہے اسے ذرا بند کر کے تو دکھلاویں۔ تعجب ہے کہ ہمیں جس قدر اس کے وجود پر امیدیں ہیں اسی قدر وہ دوسرا گروہ اس سے ناامید ہے۔ اصل میں خدا کے فضل کی ضرورت ہے۔ اگر وہ دل کے قفل نہ کھولے تو اور کون کھول سکتا ہے۔ اگر وہ چاہے توایک کُتے کو عقل دے سکتا ہے کہ اس کی باتوں کو سمجھ لیوے اور انسان کو محروم رکھ سکتا ہے۔ طاعون کو گالی دینا منع ہے طاعون کو سب و شتم کرنا منع ہے، کیونکہ وہ توما مور ہے۔ہاں خدا سے صُلح کرنی چاہیے کہ وہ اسے ہٹا لیوے۔