بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہٗ و نصلِّی علی رسولہ الکریم وعلی عبدہ المسیح الموعود ملفوظات حضرت مسیح موعود علیہ السلام ۳ ؍ نومبر۱۹۰۱ء فرمایاـ:’’ ایک ضروری اورغور طلب سوال ہے جس کو کل دنیا کی قوموں اور سب مذہبوں نے اپنی اپنی جگہ پر محسوس کیا ہے اور وہ سوال یہ ہے کہ انسان کیوںکر بچ سکتا ہے؟ یہ سوال حقیقت میں ہر انسان کے اندر سے پیدا ہوتا ہے جب کہ وہ دیکھتا ہے کہ کس طرح نفس بے قابو ہو جاتا ہے اور مختلف قسم کے خیالات فاسدہ بدکاری کے آ آ کر اس کو گھیر لیتے ہیں۔ ان گناہوں سے بچنے کے واسطے ہر قوم نے کوئی نہ کوئی ذریعہ قرار دیا ہے اور کوئی حیلہ نکالا ہے۔ عیسائیوں نے اس عام ضرورت اور سوال سے فائدہ اٹھا کر ایک حیلہ پیش کیا ہے کہ مسیح کا خون نجات ہے۔ سب سے اول یہ دیکھنا ضروری ہے کہ نجات ہے کیا چیز؟ نجات کی حقیقت تو یہی ہے کہ انسان گناہوں سے بچ جاوے اور فاسقانہ خیالات آ آ کر دل کو سیاہ کرتے ہیں۔ان کا سلسلہ بند ہو کر سچی پاکیزگی پیدا ہو۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ عیسائیوں نے گناہ سے بچنے کی ضرورت کو محسوس کیا اور اس سے فائدہ اٹھا کر نجات طلب لوگوں کے سامنے یہ پیش کر دیا کہ مسیح کا خون ہی ہے جو گناہوں سے بچا سکتا ہے۔ مگر ہم کہتے ہیں کہ اگر مسیح کا خون یا کفارہ انسان کو گناہوں سے بچا سکتا ہے تو سب سے پہلے ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کفارہ میں اور گناہوں سے بچنے میں کوئی رشتہ بھی ہے یا نہیں ؟ جب ہم غور کرتے ہیں تو صاف معلوم