مکتوب نمبر ۱ مکرمی اخویم حاجی سیٹھ اللہ رکھاعبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ۔ کل کی تاریخ میں مبلغ سو روپیہ مجھ کو پہنچے۔ جزاکم اللہ خیرا کوئی خط ساتھ نہیں آیا۔ اس لئے بدستخط خود رسید سے اطلاع دیتا ہوں امید کہ ہمیشہ خیر خیریت سے مطلع اور مسرور الوقت فرماتے رہیں۔ باقی ہر طرح سے خیریت ہے۔ مخالفون کا اس طرف بہت غلبہ ہے ایام ابتلا معلوم ہوتے ہیں خدا تعالیٰ ہر ایک مومن کو ثابت قدم رکھے۔ والسلام خاکسار غلام احمد ۲۲؍ اگست ۹۴ء مکتوب نمبر ۲ مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃا للہ وبرکاتہ۔ آنمکرم کی طرف ایک دفعہ سو روپیہ اور ایک دفعہ تار کے ذریعہ ڈیڑھ سو روپیہ مجھ کو کل پہنچا اور اللہ جل شانہ بعوض انددینی خدمات کے دنیا اور آخرت میں آپ کو اجر بخشے اور آپ کے ساتھ مجھ کویہ روپیہ بہت ہے اور آپ کے ساتھ مجھ کو یہ روپیہ بہت ہے اس قدر کہ وقت پر کام دیا۔ ایسا اتفاق ہوا کہ عبداللہ آتھم عیسائی اور اس کا باقی گروہ جن کی نسبت پیشگوئی ہوئی تھی کہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں ا س کو ہر طرح کا عذاب اور ذلت پہنچے گی ان کی نسبت پیشگوئی پوری ہوئی مگر بعض شریر قبول نہیں کرتے۔ عبداللہ آتھم کی نسبت یہ الہام تھا کہ اگر وہ پندرہ مہینے تک حق کی طرف رجوع نہ کرے تو مر جائے گا چنانچہ وہ پندرہ ماہ تک مارے خوف جان بلب رہا اور شہر بہ شہر سے ڈرتا پھرا اور اس کے دماغ میں بھی خلل آ گیا اور مجھ کو خدا تعالیٰ نے بتایا کہ اس نے پوشیدہ طور پر حق کی طرف رجوع کیا لہذا اس شرط کے موافق موت سے بچے گا۔ گو ہاویہ کامزہ دیکھ لیا۔ اس لئے میں نے عیسائیوں پر حجت ثابت کرنے کے لئے پانچ ہزارا شتہار چھپوایا ہے اور اسی بارے میں ایک رسالہ انواراسلام چھایا اس پر آپ ہی کا روپیہ آمدہ خرچ ہوا یہ اشتہار اور رسائل عنقریب آپ کی خدمت میں مرسل ہوں گے ان کاخلاصہ مضمون یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے اپنی پیشگوئی کو پورا کیا اور عیسائیوں کے بحث کرنے والے گروہ کو طرح طرح عذاب اور دکھوں میں مبتلااور عبداللہ آتھم نے پوشیدہ طور پر حقانیت اسلام کو قبول کر لیا اور اگر عبداللہ آتھم انکار کریں کہ میں نے قبول نہیں کیا تو وہ ہم سے بلاتوقف ہزار روپیہ لے اور قسم کہا جائے اور اگر وہ قسم کھا کر ایک سال تک گیا تو روپیہ اس کاہوا اور نیز ہم اقرار کردیں گے کہ ہمارا الہام غلط ہے۔ اس غرض سے یہ پانچ ہزار اشتہار چھپوایا گیا ہے۔ خدا تعالیٰ مجھ پر اچھی طرح کھول دیا ہے کہ اس کی رہائی محض اسلام کی طرف جھکنے سے ہوئی ہے لیکن اگر وہ آپ کو ہزار روپیہ طلب کرے تو پہلے سے اس کافکر ہو رہنا ضروری ہے سو اگرچہ میں آپ کے متواتر خدمات کی وجہ سے کوئی تکلیف آپ کو دینا نہیں چاہتا۔ مگر پھر خیال آتا ہے کہ ایسے کاموں میں اگر دوستوں کو نہ کہا جائے تو اور کس کو کہا جائے میں خواہش رکھتا ہوں کہ چند دوست مل کر یہ ہزار روپیہ مجھ کو بطور قرضہ کے دے دیں۔ مگر ابھی میرے پاس بھیجا نہ جائے اگر اس عیسائی نے مقابلہ کے لئے دم مارا اور روپیہ طلب کیا تو اس وقت بذریعہ تار بھیج دیں یہ روپیہ محض میرے ذمہ ہو گا اور خدا کے متواتر الہامات سے