محمّد عربی کا بروئ ہر دو سراست کسی کہ خاک درش نیست خاک بر سرِ او فتح اسلام لَنْ یَّجْعَلَ اللّٰہُ لِلْکَافِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلًا واضح ہو کہ وہ پیشگوئی جو امرت سر کے عیسائیوں کے ساتھ مباحثہ ہوکر ۵ جون ۱۸۹۳ ؁ء میں کی گئی تھی جس کی آخری تاریخ ۵ ؍ستمبر ۱۸۹۴ ؁ء تھی۔ وہ خدا تعالیٰ کے ارادہ اور حکم کے موافق ایسے طور سے اور ایسی صفائی سے معیاد کے اندر پوری ہوگئی کہ ایک منصف اور دانا کو بجز اس کے ماننے اور قبول کرنے کے کچھ بن نہیں پڑتا۔ ہاں ایک متعصب اور احمق یا جلد باز جو ان واقعات اور حوادث کو یکجائی نظر سے دیکھنا نہیں چاہتا جو پیشگوئی کے بعد فریق مخالف میں ظہور میں آئی اور الہامی الفاظ کی پیروی نہیں کرتا بلکہ اپنے دل کی آرزوؤں کی پیروی کرتا ہے اس کی مرض نادانی لاعلاج ہے اور اگر وہ ٹھوکر کھائے تو اس کی پست فطرتی اور حمق اور سادہ لوحی اس کا موجب ہوگی ورنہ کچھ شک نہیں کہ فتح اسلام ہوئی اور عیسائیوں کو ذلت اور ہاویہ نصیب ہوگیا۔ پیشگوئی کے الفاظ یہ تھے کہ دونوں فریقوں میں سے جو فریق عمداً جھوٹ کو اختیار کر رہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنا رہا ہے۔ وہ انہیں دنوں مباحثہ کے لحاظ سے یعنی فی دن ایک مہینہ لے کر یعنی ۱۵ ماہ تک ہاویہ میں گرایا جاوے گا اور اس کو سخت ذلت پہنچے گی بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے اور جو شخص سچ پر ہے اور سچے خدا کو مانتا ہے اس کی اس سے عزت ظاہر ہوگی اور اس وقت جب پیشگوئی ظہور میں آئے گی۔ بعض اندھے سوجاکھے کئے جاویں گے اور بعض لنگڑے چلنے لگیں گے اور بعض بہرے سننے لگیں گے۔