بچہ سے اس کی والدہ یا کوئی اور شخص محض قرابت کے جوش سے کسی کی ہمدردی کرتا ہے اور پھر فرماتا ہے ۱؂ یعنی نصاریٰ وغیرہ سے جو خدا نے محبت کرنے سے ممانعت فرمائی تو اس سے یہ نہ سمجھو کہ وہ نیکی اور احسان اور ہمدردی کرنے سے تمہیں منع کرتا ہے نہیں بلکہ جن لوگوں نے تمہارے قتل کرنے کے لئے لڑائیاں نہیں کیں۔ اور تمہیں تمہارے وطنوں سے نہیں نکالا وہ اگرچہ عیسائی ہوں یا یہودی ہوں بے شک ان پر احسان کرو ان سے ہمدردی کرو انصاف کرو کہ خدا ایسے لوگوں سے پیار کرتا ہے اور پھر فرماتا ہے:۔ ۔۲؂ یعنی خدا نے جو تمہیں ہمدردی اور دوستی سے منع کیا ہے تو صرف ان لوگوں کی نسبت جنہوں نے دینی لڑائیاں تم سے کیں اور تمہیں تمہارے وطنوں سے نکالا اور بس نہ کیا۔ جب تک باہم مل کر تمہیں نکال نہ دیا۔ سو ان کی دوستی حرام ہے۔ کیونکہ یہ دین کو مٹانا چاہتے ہیں۔ اس جگہ یاد رکھنے کے لائق ایک نکتہ ہے اور وہ یہ ہے کہ تَوَلِّیْ *عربی زبان میں دوستی کو کہتے ہیں جس کا دوسرا نام مودت ہے اور اصل حقیقت دوستی اور مودت کی خیر خواہی اور ہمدردی ہے۔ سو مومن نصاریٰ اور یہود اور ہنود سے دوستی اور ہمدردی اور خیر خواہی * نوٹ: تولی کی تا اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ تولی میں ایک تکلف ہے جو مغائرت پر دلالت کرتا ہے مگر محبت میں ایک ذرّہ مغائرت باقی نہیں رہتی۔ منہ