اور کسی سے جائز نہیں بلکہ سخت حرام ہے جیسا کہ فرماتا ہے۱؂ ا ور فرماتا ہے ۲؂ اور پھر دوسرے مقام میں فرماتا ہے ۳؂ یعنی یہود اور نصاریٰ سے محبت مت کرو اور ہر ایک شخص جو صالح نہیں اس سے محبت مت کرو۔ ان آیتوں کو پڑھ کر نادان عیسائی دھوکا کھاتے ہیں کہ مسلمانوں کو حکم ہے کہ عیسائی وغیرہ بے دین فرقوں سے محبت نہ کریں لیکن نہیں سوچتے کہ ہریک لفظ اپنے محل پر استعمال ہوتا ہے جس چیز کا نام محبت ہے وہ فاسقوں اور کافروں سے اسی صورت میں بجا لانا متصور ہے کہ جب ان کے کفر اور فسق سے کچھ حصہ لے لیوے نہایت سخت جاہل وہ شخص ہوگا جس نے یہ تعلیم دی کہ اپنے دین کے دشمنوں سے پیار کرو ہم بارہا لکھ چکے ہیں کہ پیار اور محبت اسی کا نام ہے کہ اس شخص کے قول اور فعل اور عادت اور خلق اور مذہب کو رضا کے رنگ میں دیکھیں۔ اور اس پر خوش ہوں اور اس کا اثر اپنے دل پر ڈال لیں اور ایسا ہونا مومن سے کافر کی نسبت ہرگز ممکن نہیں۔ ہاں مومن کافر پر شفقت کرے گا اور تمام دقائق ہمدردی بجا لائے گا اور اس کی جسمانی اور روحانی بیماریوں کا غمگسار ہوگا جیسا کہ اللہ تعالیٰ بار بار فرماتا ہے کہ بغیر لحاظ مذہب ملت کے تم لوگوں سے ہمدردی کرو بھوکوں کو کھلاؤ غلاموں کو آزاد کرو قرض داروں کے قرض دو اور زیر باروں کے بار اٹھاؤ اور بنی نوع سے سچی ہمدردی کا حق ادا کرو۔ اورؔ فرماتا ہے 3۴؂ یعنی خدا تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ عدل کرو اور عدل سے بڑھ کر یہ کہ احسان کرو۔ جیسے