مِن نُخب الصالحین۔ ہذہ أقوالہم وفتاواہم، وما امتنعوا إلی ہذا الوقت من ہذہ الفتن الصمّاء ، وما فاء وا إلی الارعواء ، وما کانوا متندّمین۔ ولولا خوف سیف الدولۃ البرطانیۃ لمزّقونا کلّ ممزّق، ولکن ہذہ الدولۃ القاہرۃ السائسۃ المبارکۃ لنا - جزاہا اللّٰہ منّا خیر الجزاء - تؤوی الضعفاءََ تحت جناح التحنّن والترحم، فما کان لقویٍّ أن یظلم الضعیف، فنعیش تحت ظلہا بالأمن والعافیۃ شاکرین۔ وإنّ ہذا فضل اللّٰہ علینا وإحسانہ أنہ ما فوّض أمرنا إلی ملِکٍ ظالمٍ یدوسنا تحت الأقدام ولا یرحم، بل أعطانا ملِکۃً راحمۃً التی تربینا بوابل الإحسان والإکرام، وتنہضنا من حضیض الضعف والہوان، فجزاہا اللّٰہ خیر ما جازٰی ملِکًا عادلًا عن رعیتہ، وأجزلَ لہا الأجر وبارکَ فیہا ولہا، وتفضّلَ علیہا بنعماء التوحید والإسلام، ورحمہا کما ہی رحمنا تو وہ بڑا ہی نیک بخت اور چنے ہوئے نکوکاروں میں سے ہے۔ یہ ان کی باتیں اور یہ ان کے فتوے ہیں اور اب تک ان نہائتپُر شر فتنوں سے باز نہیں آئے اور حیا کی طرف رجوع نہیں کیا اور نہ نادم ہوئے۔ اور اگر انگریزی سلطنت کی تلوار کا خوف نہ ہوتا تو ہمیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے لیکن یہ دولت برطانیہ غالب اور باسیاست جو ہمارے لئے مبارک ہے خدا اس کو ہماری طرف سے جزاء خیر دے۔ کمزوروں کو اپنی مہربانی اور شفقت کے بازو کے نیچے پناہ دیتی ہے پس ایک کمزور پر زبردست کچھ تعدی نہیں کر سکتا سو ہم اس سلطنت کے سایہ کے نیچے بڑے آرام اور امن سے زندگی بسر کر رہے ہیں اور شکر گذار ہیں اور یہ خدا کا فضل اور احسان ہے جو اس نے ہمیں کسی ایسے ظالم بادشاہ کے حوالہ نہیں کیا جو ہمیں پیروں کے نیچے کچل ڈالتا اور کچھ رحم نہ کرتا بلکہ اس نے ہمیں ایک ایسی ملکہ عطا کی ہے جو ہم پر رحم کرتی ہے اور احسان کی بارش سے اور مہربانی کے مینہ سے ہماری پرورش فرماتی ہے اور ہمیں ذلت اور کمزوری کی پستی سے اوپر کی طرف اٹھاتی ہے سو خدا اس کو وہ جزاء خیر دے جو ایک عادل بادشاہ کو اس کی رعیت پروری کی وجہ سے ملتی ہے اور اس کو بہت ہی بدلہ دے اور اس میں اور اس کے لئے برکت نازل کرے اور اس پر یہ احسان بھی کرے کہ وہ مسلمان جائے ہو اور توحید اور اسلام کی نعمت اس کو ملے اور اس پر