الحُلل الإنسانیۃ والدیانۃ الإیمانیۃ، وتبعوہ أمثالہ جہلا وحمقا، وما کنا کمجہول لا یُعْرَف، بل کانوا علی إسلامنا مطّلعین۔ وما صرنا بتکفیرہم کافرین عند اللّٰہ، ولکن سُبِرَ إیمانہم وتقواہم ومبلغ فہمہم وعلمہم، وتبیّنَ ما کانوا یسترون، وبَان أنہم کانوا حاسدین۔ یا حسرۃ علیہم ما عطف إلینا أحد منہم لیسأل ما أشکل علیہ حلمًا ورفقًا، وما سمعْنا صَکّۃَ مستفتحٍ من المسترشدین۔ وما جاء نا أحد منہم بصدق القلب وصحۃ النیّۃ، بل بادروا إلی التکفیر وکفّروا قبل أن یثبُت کفرنا۔ ثم ما اقتصروا علیہ بل قالوا إن ہؤلاء مرتدون خارجون من الدّین، وفیؔ قتلہم أجر عظیم، ونہبُ أموالہم حلالٌ طیب ولو بالسرقۃ، وأخذُ نساۂم وسبیُ ذراریہم عملٌ صالح حسن، ومَن انسل بسُحرۃ وسقط علی أحد من مسافریہم کاللصوص فہو اور برہنہ اور ایمانی دیانت سے عاری ہے اور اس کے پیرو اسی کی مانند ہیں جو محض جہل اور حمق سے اس کے پیچھے ہو لئے اور ہم ایسے نہیں تھے جو ہمارا حال ان سے پوشیدہ ہو بلکہ ہمارے اسلام پر وہ مطلع تھے اور ان کے کہنے سے ہم خدا کے نزدیک کافر نہیں ہو گئے مگر ان کا ایمان اور ان کا تقویٰ اور ان کا اندازہ فہم اور علم سے آزمایا گیا اور جو کچھ وہ چھپاتے تھے وہ سب ظاہر ہوگیا اور کھل گیا کہ وہ حاسد ہیں۔ ان پر افسوس کہ ان میں سے ایک بھی ہماری طرف متوجہ نہ ہوا تا اپنی مشکلات کی نسبت حلم اور رفق سے سوال کرتا اور ہم نے کسی کھٹکھٹانے والے کا کھٹکا نہ سنا جو رشد حاصل کرنے کا طالب ہو اور کوئی ان میں سے ہمارے پاس صدق قلب اور صحت نیت سے نہ آیا بلکہ جھٹ پٹ تکفیر کی طرف دوڑے اور قبل اس کے جو ہمارا کفر ثابت ہو کافر ٹھہرایا اور پھر اسی پر بس نہ کیا بلکہ یہ کہا کہ یہ لوگ مرتد اور دین سے خارج ہیں اور ان کا قتل کرنا بڑے ثواب کی بات ہے اور ان کا مال لوٹنا اگرچہ چوری سے ہی کیوں نہ ہو حلال طیب ہے اور ان کی عورتوں کو پکڑ لینا اور ان کی اولاد کو غلام بنا لینا عمل صالح میں داخل ہے اور جو شخص فجر کو پہلے وقت اٹھے اور جنگل میں نکل جائے اور ان کے مسافروں میں سے کسی پر چوروں کی طرح ڈاکہ مارے