وکانوا من تعالیم اللّٰہ غافلین۔ وأنتم ترون العواصف التی ہبت فی ہذہ الأیام، والشرور التی ہاجت وماجت منؔ کلّ طرف وصُبّت کوابلٍ
علی الإسلام، حتی حل کلَّ قلب حُبُّ الدنیا وشہواتہا، إلا الّذی عصمہ رحم اللّٰہ، فانثنی بفضل منہ ورحمہ وکان من المحفوظین۔ وترون کیف ذہبت ریح عامۃ المسلمین وتفرّقوا، وانتشروا انتشار الجراد،
واستنّت نفوسہم الأمّارۃ استنانَ الجِیاد، وترکوا سِیَرَ المتقین المتواضعین۔ ہذہ أحوال العامۃ، وأما حال علماء ہذہ الدیار فہو شرٌّ من ذٰلک، ما بقِی لأکثرہم شغل من غیر أن یُکذّبوا صدوقًا، أو یُکفّروا مؤمنًا، ولیس
معہم من العلم إلا کنُغْبۃِ طیرٍ أصغرِ الطیور أو أقلّ منہا، ولکن الکبر أکبرُ مِن کِبر الشیاطین۔ یُعلُون أنفسہم بغیر حق، ومن کان تبوّأَ ذروۃً فی الفضل والعلم فہو لیس فی أعینہم إلا جاہِلٌ غَبِی
اور الٰہی تعلیموں
سے غافل تھے۔ اور تم دیکھ رہے ہو کہ ان دنوں میں کیسی تیز آندھیاں چل رہی
ہیں اور کیسی ہریک طرف سے شرارتیں برانگیختہ اور موجزن ہوکر بارش کی طرح اسلام پر گر رہی ہیں
یہاں تک کہ
ہریک دل میں دنیا کی محبت اور دنیا کی شہوات گھر کر گئیں اور ان سے
کوئی نہیں بچ سکا بجز اس کے جس کو خدا کے رحم نے بچا لیا جس پر رحم ہوا وہ فضل اور رحم الٰہی کے ساتھ ان تمام
بلاؤں سے
باہر نکل آیا اور بچ گیا۔ اور تم دیکھ رہے ہو کہ کیسی عام لوگوں کی ہوا نکل گئی اور ان میں نااتفاقی اور تفرقہ پیدا ہوگیا اور
وہ ٹڈیوں کی طرح الگ الگ جا پڑے اور ان کے بیراہ نفسوں
نے خود رو گھوڑوں کی طرح توسنے شروع کئے اور پرہیز گاروں
اور فروتنوں کی خصلتیں انہوں نے چھوڑ دیں۔ یہ تو عام لوگوں کا حال ہے مگر اس ملک کے اکثر عالموں کا حال اس سے
بھی
بدتر ہے ان میں سے بہتوں کا شغل بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ کسی سچے کو جھوٹا قرار دیں یا
کسی مومن کو کافر ٹھہرا ویں ان کا علم تو فقط اس قدر ہے جیسے کہ چھوٹے سے بلکہ بہت سے
کم قدر پرند کی چونچ میں پانی
سما سکتا ہے مگر تکبر شیطان کے تکبر سے بھی زیادہ ہے۔ یہ لوگ اپنے تئیں بے وجہ اونچا کھینچتے ہیں
اور جو شخص درحقیقت فضل اور علم کے بلند ٹیلے پر جا
گزین ہو وہ ان کی نظر میں ایک جاہل غبی ہے۔