پیش کریں گے اور نیز ان پچاسی۸۵ سوالات کا جواب طلب کریں گے جو مرزا احمدبیگ ہوشیار پوری کی موت کی نسبت مراسلت
نمبر۲۰ مورخہ ۹ جنوری ۱۸۹۳ ء میں ہم لکھ چکے ہیں اوریہ بھی سوال کرینگے کہ کیا تم نجوم نہیں جانتے اور کیا تم رمل اورجفر اورمسمریزم سے واقف نہیں ہو۔ اور پھر جوابات کے جواب
الجوابات کا جواب پوچھا جائیگا اوراسی طرح سلسلہ وار جواب الجواب ہوتے جائیں گے اورپھر یہ پوچھا جائیگا کہ بالمقابل عربی میں تفسیر لکھنے کو اپنے ملہم اور مؤید ہونے پر دلیل بتلاویں یعنی
عربی دانی سے ملہم ہونا کیونکر ثابت ہو گا اور پھر کوئی دلیل اپنے الہامی اورمؤ یّد من اللہ ہونے کی پیش کریں ۔ پھر جب ا ن سوالات سے عہدہ برا ہوگئے تو پھر تفسیر عربی اور نیز قصیدہ نعتیہ میں
مقابلہ کیا جائیگا ورنہ نہیں۔
اب اے ناظرین لِلّٰہ خود ان تینوں صفحوں ۱۹۰ ۔اور۱۹۱ ۔اور۱۹۲‘ اشاعۃ السنۃ مذکور کو غور سے پڑھو اوردیکھو کہ کیا یہ جواب اورایسے طرز کی حیلہ سازیاں
ایسے شخص کی طرف سے ہوسکتی ہیں جو حقیقت میں اپنے تئیں عربی دان اور ایک فاضل آدمی خیال کرتا ہو اوراپنے فریق مقابل کو ایسا جاہل یقین رکھتا ہو کہ بقول اس کے ایک صیغہ عربی کا بھی اُس
کو نہیں آتا۔ اورپھر خداتعالیٰ سے بھی مددنہیں پاسکتا۔ ہماری اس درخواست کی بنا تو صرف یہ بات تھی کہ اس شیخ چالباز نے جابجا جلسوں اوروعظوں اورتحریروں اورتقریروں میں یہ کہنا شروع کیا
تھا کہ یہ شخص یعنی یہ عاجز ایک طرف تو اپنے دعوےٰ الہام میں مفتری اوردجّال اورکاذب ہے اوردُوسری طرف اس قدر علوم عربیت اورعلم ادب اورعلم تفسیر سے جاہل اوربے خبر ہے کہ ایک
صیغہ بھی صحیح طورسے اِس کے مُنہ سے نکل نہیں سکتا اورجن آسمانی نشانوں کو دیکھا تھا اِن کا تو پہلے انکار کرچکا تھا اورانکورمل اور جفر قرار دے چکا تھا۔ اِس لئے خداتعالیٰ نے اِس طورسے
بھی اِس شخص کو ذلیل اوررسوا کرنا چاہا۔ صاف ظاہر ہے کہ اگر یہ شخص اہل علم اور اہل ادب میں سے ہوتا تو اِن سو۱۰۰دوسو۲۰۰ شرائط ؔ اور