کلام الٰہیؔ میں ید طولیٰ رکھتے ہیں قرین مصلحت سمجھا گیا کہ اب آخری دفعہ اتمام حجّت کے طور پر بطالوی صاحب اوران کے ہم مشرب دوسرے علماء کی عربی دانی اور حقائق شناسی کی حقیقت ظاہر کرنے کے لیے یہ رسالہ شائع کیا جائے اور واضح رہے کہ اس رسالہ میں چار قصائد اورایک تفسیر سورۃ فاتحہ کی ہے اوراگرچہ یہ قصائد صرف ایک ہفتہ کے اندر بنائے گئے ہیں بلکہ حق یہ ہے کہ چند ساعت میں لیکن بطالوی صاحب اوران ہم مشرب مخالفوں کے لیے محض اتمام حجت کی غرض سے پوری ایک ماہ کی مہلت دیکریہ اقرار شرعی قانونی شائع کیا جاتا ہے کہ اگر وہ اس رسالہ کی اشاعت سے ایک ماہ کے عرصہ تک اسکے مقابل پر اپنا فصیح بلیغ رسالہ شائع کردیں جس میں اسی تعداد کے موافق اشعار عربیہ ہوں جو ہمارے اس رسالہ میں ہیں اور ایسے ہی حقایق اور معارف اوربلاغت کے التزام سے سورہ فاتحہ کی تفسیر ہو جو اس رسالہ میں لکھی گئی ہے تو اُ ن کو ہزار روپیہ انعام دیا جائے گا ورنہ آئندہ اُن کو یہ دم مارنے کی گنجائش نہیں ہوگی کہ وہ ادیب اورعربی دان ہیں یا قرآن کریم کی حقایق شناسی میں کچھ بھی اُن کو مس ہے۔ اورمَیں نے سنا ہے کہ یہ گروہ علماء کا اپنے اپنے مکانوں میں بیٹھ کر اِس عاجز کو ایک طرف تو کاذب اوردجّال اورکافر ٹھہراتے ہیں اورایک طرف یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ شخص سراسر جاہل ہے اورعلم عربی سے بکلی بیخبر۔ سو اس مقابلہ سے بتمامتر صفائی ظاہر اورثابت ہوجائے گا کہ اِس بیان میں یہ لوگ کاذب ہیں یا صادق۔ اورچونکہ اِن لوگوں کے دِلوں میں دیانت اورخداترسی نہیں اِس لئے اَب مَیں نہیں چاہتا کہ باربار اُن کی طرف توجہ کروں۔ اور اگرچہ مَیں ایک صریح کشف کے رُو سے ایسے متعصب اورکج دل لوگوں کے ساتھ مباحثات کرنے سے روکا گیا ہوں جس کا ذکر میری کتاب آئینہ کمالات اسلام میں چھپ چکا ہے لیکن یہ مقابلہ نشان نمائی کے طور پر ہے اور بلحاظ تورّع وتقوےٰ آئندہ یہ عہد بھی کرتاہوں کہ اگر اب میاں محمد حسین بطالوی یا کسی دوسرے مولوی نے