ع۔قرآن کی یہ تعلیم ہے کہ یہ بہتان مکاری کپڑے اتار لیں میں نے ڈپٹی صاحب کے قول سے ایسا سمجھاہے۔ غ۔اگر یہی تعلیم ہے تو آیت قرآن شریف کی پیش کیجئیے بلکہ جنہوں نے تلواروں سے قتل کیا وہ تلواروں سے ہی مارے گئے۔ جنہوں نے ناحق غریبوں کو لوٹا وہ لوٹے گئے جیسا کیا ویسا پایا بلکہ ان کے ساتھ بہت نرمی کا برتاؤ ہوا جس پرآج اعتراض کیا جاتا ہے کہ کیوں ایسا برتاؤ ہوا سب کو قتل کیا ہوتا۔ ع۔قرآن نے جائز رکھا کہ خوف زدہ ایمان کا اظہار نہ کرے۔ غ۔اگر قرآن کی یہی تعلیم ہے تو پھر اسی قرآن میں یہ حکم کیوں ہے۔ ۱؂(سورۃتوبہ رکوع ۳)اور ۲؂ ۹۲۸ اور یہ کہ ؂ ۲۲۲ اصل بات یہ ہے کہ ایمانداروں کے مراتب ہوتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ۴؂ ۲۲ یعنی بعض مسلمانوں میں سے ایسے ہیں جن پر نفسانی جذبات غالب ہیں اور بعض درمیانی حالت کے ہیں اور بعض وہ ہیں کہ انتہاء کمالات ایمانیہ تک پہنچ گئے ہیں پھر اگر اللہ تعالیٰ نے برعایت اس طبقہ مسلمانوں کے جو ضعیف اور بزدل اور ناقص الایمان ہیں یہ فرمادیا کہ کسی جان کے خطرہ کی حالت میں اگروہ دل میں اپنے ایمان پر قائم رہیں اورزبان سے گوؔ اس ایمان کا اقرار نہ کریں تو ایسے آدمی معذور سمجھے جاویں گے مگر ساتھ اس کے یہ بھی توفرما دیاکہ وہ ایماندار بھی ہیں کہ بہادری سے دین کی راہ میں اپنی جانیں دیتے ہیں اورکسی سے نہیں ڈرتے اورپھرحضرت پولوس کا حال آپ پر پوشیدہ نہیں جو فرماتے ہیں کہ میں یہود یوں میں یہودی اور غیر قوموں میں غیر قوم ہوں اور حضرت پطرس صاحب نے بھی مخالفوں سے ڈرکرتین مرتبہ انکارکردیا۔ بلکہ ایک دفعہ نقل کفر کفرنباشد۔ حضرت مسیح ؑ پر *** بھیجی اوراب بھی میں نے تحقیقاً سنا ہے کہ بعض انگریزاسلامی ملکوں میں بعض مصالحہ کے لئے جاکراپنا مسلمان ہونا ظاہرکرتے ہیں۔ ع۔قرآن میں لکھا ہے کہ ذوالقرنین نے آفتاب کو دلدل میں غروب ہوتے پایا۔ غ۔یہ صرف ذوالقرنین کے وجدان کا بیان ہے آپ بھی اگرجہاز میں سوارہوں توآپ کوبھی