اعلیٰ تعلیم پر وہ لوگ اعتراض کر رہے ہیں جو توریت کی اُن خونریزیوں کو جن سے بچّے بھی باہر نہیں رہے خدائے تعالیٰ کی طرف سے سمجھتے ہیں ۔پھر ڈپٹی صاحب نے اپنے رحمؔ بلامبادلہ کے بیان کی تائید میں فرمایاتھا کہ یہ بات غلط ہے کہ عدل سے پہلے رحم ہوتا ہے بلکہ عدل سے پہلے جو سلوک کیاجاتاہے اُس کا نام گوڈنس ہے۔ رحم عدل کے بعد شروع ہوتا ہے افسوس کہ ڈپٹی صاحب موصوف غلطی پر غلطی کر تے جاتے ہیں۔ مَیں اُن کی کس کس غلطی کی اصلاح کروں۔ واضح ہو کہ گوڈنس یعنی نیکی یا احسان صفات میں داخل نہیں ہے بلکہ ایک کیفیت کے نتائج و ثمرات میں سے ہے وہ چیز جس کا نام صفت رکھا جائے وہ اس جگہ بجُز رحم کے اسم سے اور کسی نام سے موسوم نہیں ہو سکتی ۔ اور رحم اس کیفیت کا نام ہے کہ جب انسان یا اللہ تعالیٰ کسی کوکمزور اورضعیف اور ناتوان یا مصیبت زدہ اور محتاج مدد پاکر اُس کی تائید کے لئے توجہ فرماتاہے۔ پھر وہ تائید خواہ کسی طور سے ظہور میں آوے اس کا نام گوڈنس رکھ لو۔ یا اس کونیکی اور احسان کہہ دو۔ ہوسکتاہے احسان کوئی صفت نہیں ہے اور کسی کیفیت راسخہ فی القلب کانام نہیں ہے بلکہ وہ اس کیفیت راسخہ یعنی رحم کا لازمی نتیجہ ہے مثلًا جب ایک بے دست و پا محتاج بھوکا ہماری نظر کے سامنے آئے گا تو اُس کی پہلی حالت ناتوانی اور ضعف کی دیکھ کر ہمارے دل میں ایک کیفیت رحم کی اس کے لئے پیدا ہوگی تب اس رحم کے جوش سے ہم نیکی کرنے کی توفیق پائیں گے اور آپ کا وہ گوڈنس ظہور میںآئے گا۔ تو اب دیکھو وہ گوڈنس رحم کی صفت کا ایک ثمرہ اورنتیجہ لازمی ہوا یا خود بجائے رحم کے ایک صفت ہے۔مُنصفین اس کو خود دیکھ لیں گے۔ اورپھرآپ فرماتے ہیں کہ رحم عدل کے بعد پَیدا ہوتاہے اِس تقریر سے آپ کا مطلب یہ ہے کہ تا قرآن شریف یعنی سورہ فاتحہ میں جو آیت اَ3ہے اس پر ردّ کریں لیکن اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے اِس سے تو خود آپ کی حالت علمیّت کی پَردہ دری ہوئی جاتی ہے اِس بات کو کون نہیں جانتا کہ رحم جیسا کہ مَیں ابھی بیان کر چکا ہوں ضعیف یا ناتوان یا مصیبت زدہ کو دیکھ کر پیدا ہوتا ہے یہ نہیں کہ