اور بدی کرنے کی نہیں رکھتا تو مواخذہ عدل سے بھی بری ہے اُس کا مرنا واسطے جنم کے نہیں ۔
۱۲۔ جناب نے مجھے دھوکہ باز جو ٹھہرایا ہے اس کے لئے میری طرف سے آپ کو سلام پہنچے اور آپ کے مانگنے بدوں ہی میری طرف سے معافی بھی ۔ (باقی آئندہ)
دستخط بحروف انگریزی دستخط بحروف انگریزی ۔
غلام قادر فصیح پریزیڈنٹ ہنری مارٹن کلارک پریزیڈنٹ
از جانب اہل اسلام از جانب عیسائی صاحبان
از جانب حضرت مرزا صاحب
ڈپٹی عبد اللہ آتھم صاحب نے جس قدر پھر قرآن شریف کی ایسی آیتیں لکھی ہیں جس سے وہ ایمان بالجبر کا نتیجہ نکالنا چاہتے ہیں۔ افسوس وہ اُن آیات کے پیش کرنے میں ایک ذرّہ انصاف سے کام نہیں لیتے ۔ ہم نے صاف طور پر تحریر گذشتہ میں جتلا دیا ہے کہ قرآن شریف میں ہرگز ہرگز جبر کی تعلیم نہیں ہے۔
پہلے کفار نے ابتداء کر کے صدہا مومنوں کو تکلیفیں دیں ۔ قتل کیا۔ وطنوں سے نکالا اور پھر تعاقب کیا اور جب اُن کا ظلم حد سے بڑھ گیا اور اُن کے جرائم خدائے تعالیٰ کی نظر میں سزا دہی کے لائق ٹھہر گئے تب اللہ تعالیٰ نے یہ وحی نازل کی۔ ۱ (س۱۷ر۱۳)یعنی جن لوگوں پر یعنی مسلمانوں پر ظلم ہوا اور اُن کے قتل کرنے کے لئے اقدام کیا گیا۔ اب اللہ تعالیٰ بھی انھیں مقابلہ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ پھر چونکہ عرب کے لوگ بباعث ناحق کی خونریزیوں کے جو وہ پہلے کر چکے تھے اور بُری بُری ابتداؤں سے مسلمانوں کو قتل کر چکے تھے اِس لئے ایک شخصی قصاص کے وہ مستحقؔ ہو گئے تھے۔ اور اِ س لائق تھے کہ جیسا اُنہوں نے ناحق بے گناہوں کو بُرے بُرے عذاب پہنچاکر قتل کیا ایساہی ان کو بھی قتل کیا جائے۔ اورجیسا کہ انہوں نے مسلمانوں کو اپنے