اور دوسرے رسالہ میں گویا سیّد صاحب تقدیر کو کچھ چیز ہی نہیں سمجھتے کیونکہؔ تمام اشیاء کو انہوں نے ایک مستقل وجود قرار دے دیا ہے کہ گویا وہ تمام چیزیں خدا تعالےٰ کے ہاتھ سے نکل گئی ہیں۔ اب اس کو ان کی تبدیل اور تغییر پر کچھ بھی اختیار نہیں۔ اورگویا اُس کی خدائی فقط ایک تنگ دائرہ میں محدود ہے اور اُس کے قادرانہ تصرفات آگے نہیں بلکہ پیچھے رہ گئے ہیں۔ اور جو اشیاء پر حالت وارد ہے وہ اُس کی تقدیر نہیں بلکہ اب وہ مخلوقات کی ایک ذاتی خاصیت ہے جو
بقیہ حاشیہ : چاہتا ہے تو اس بات پر یقین کرلے اور ایسا سمجھ لے کہ تیرے ہاتھ تیرے پاؤں تیری زبان تیری آنکھ اور تیرا سارا وجود اور اس کے تمام اجزاء تیری راہ میں بُت ہی ہیں ۔ اور مخلوق میں سے دوسری تمام چیزیں بھی تیری راہ میں بُت ہیں ۔تیرے بچّے تیری بیوی اور ہریک دنیا کی مراد جو تو چاہتا ہے اور دنیا کا مال اور دنیا کی عزت اور دنیا کا ننگ وناموس اور دنیا کا رجاء اور خوف اور زید و بکر پر توکل یا خالد و ولید کی ضرر رسانی کا خوف یہ سب تیری راہ میں بُت ہیں ۔ سو تو اِن بتوں میں سے کسی کا فرمانبرؔ دار مت ہو اور سارا اسی کی پیروی میں غرق نہ ہو جا۔ یعنی صرف بقدر حقوق شرعیہ اور سُنن صالحین اس کی رعایت رکھ ۔پس اگر تو نے ایسا کر لیا تو تو کبریت احمرہوجائیگا اور تیرا مقام نہایت رفیع ہوگا۔ یہا ں تک کہ تو نظر نہیں آئے گا۔ اور خداتعالےٰ تجھے اپنے نبیوں اور رسولوں کا وارث بنادے گا یعنی اُن کے علوم و معارف اور برکات جو مخفی اور ناپدید ہوگئے تھے۔ وہ از سرِ نو تجھ کو عطا کئے جائیں گے اور ولایت تیرے پر ختم ہوگی یعنی تیرے بعد کوئی نہیں اُٹھے گا جو تجھ سے بڑا ہو۔ اور تیری دعاؤں اور تیری عقد ہمّت اور تیری برکت سے لوگوں کے سخت غم دُور کئے جائیں گے اور قحط زدوں کے لئے بارشیں ہوں گی ۔ اور کھیتیاں اُگیں گی اور بلائیں اور محنتیں ہریک خاص وعام کی یہاں تک کہ بادشاہوں کی مصیبتیں تیری توجّہ اور دُعا سے دور ہوں گی ۔ اور ید قدرت تیرے ساتھ ہوگا۔ اور جس طرف وہ پھرے اسی طرف تو پھرے گا۔ اور لسان الازل تجھے اپنی طرف بلائے گی۔ یعنی جو کچھ تیری زبان پر جاری ہوجائیگا وہ ؔ خدا وند تعالیٰ کی طرف سے ہوگا اور اس میں برکت رکھی جائے گی اور تُو ان تمام راستبازوں کا قائم مقام کیاجائے گا جن کو تجھ سے پہلے علم دیا گیا ۔ اور تکوین تیرے پر ردّ کی جائے گی۔ یعنی تیری دُعاء ا ور تیری توجّہ عالم میں تصرف کرے گی۔ اور پھر اگر تو معدوم کو موجود کرنا یا موجود کو معدوم کرنا چاہے گا تو وہی ہو جائے گا اور امور خارق عادت تجھ سے ظاہر ہوں گے۔ اور تجھ کو اسرار اور علوم لدنیہ اور معارف غریبہ عطا ہوں گے۔ جن کے لئے تو امین اور مستحق سمجھا جائے گا۔ مِنہُ