کرنے کی توفیق پائی۔ ایسے مفید امور کی سرانجام دہی کی بناء پر ہی الحکم حضور کی طرف سے اپنے دو بازؤں میں سے ایک قرار پایا تھا۔ مکتوبات احمدیہ کے تسلسل کو قائم رکھنے کیلئے خاکسار نے حضرت عرفانی صاحب سے اس سلسلہ کی ایک جلد اسی نام سے شائع کرنے کی اجازت چاہی تھی آپ چونکہ بصد شوق اس کام کی تکمیل کے متمنی ہیں۔ آپ نے ازراہ کرم اجازت عنایت فرما دی ہے۔ فجزاہ اللّٰہ احسن الجزاء فی الدنیا والاخرۃ۔ میری نیت صرف یہ ہے کہ انقلاب کے ہاتھوں ایک کثیر حصہ غیر مطبوعہ خطوط وغیرہ کا ضائع ہو چکا ہے جو ابھی تک بچا ہوا ہے اسے طبع کر کے ہمیشہ کے لئے محفوظ کر دیا جائے کیونکہ نہ معلوم وہ کب تک اصلی شکل میں محفوظ رہ سکے گا۔ بسا اوقات خود احباب یا ان کی اولاد کی پوری توجہ نہیں رہتی اور ایسی انمول چیزیں ہمیشہ کیلئے ضائع ہو جاتی ہیں۔ احباب سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس کام کو پوری سرگرمی، محنت و توجہ سے سرانجام دینے کی توفیق عطا کرے اور اس کے لئے اسباب مہیا فرمائے اور اس کام کو میرے لئے باعث برکت اور ذریعہ اجر و ذُخر بنائے۔ آمین
میں شروع سے اس خیال سے بے نیاز ہو کر تصنیف کا کام کر رہا ہوں کہ دوست خرید کر حوصلہ افزائی کرتے ہیں یا نہیں۔ اصحاب احمد جلد دوم اور مکتوبات اصحاب احمد جلد اوّل قریباً نو ہزار روپیہ کے صرف کثیر سے خاکسار نے شائع کیا لیکن پانچ چھ صد روپیہ سے زیادہ قیمت کی وہ فروخت نہیں ہوئیں۔ اندریں حالات جب کہ پہلے ہی قرض خواہوں کے مطالبات جان لیوا ثابت ہو رہے ہوں کسی کتاب کا شائع کرنا تو کجا اس کی تالیف کاخیال بھی دماغ میں نہیں سمانا چاہئے۔ لیکن خاکسار نے نہ صرف یہی کتاب تیار کی ہے بلکہ صحابیات جلد اوّل، مکتوباب اصحاب احمد جلد دوم، اصحاب احمد جلد سوم اور بعض اور مفید کتب تیار کی ہیں جن کی قریب کے عرصہ میں ہی تکمیل ہو جائے گی اور جب بھی کسی صاحب وسعت کو اللہ تعالیٰ نے توفیق دی شائع ہو جائیں گی۔ انشاء اللہ تعالیٰ خاکسار نے قریباً تین صد روپیہ کے اخراجات سے یہ بلاک اور چربے وغیرہ تیار کئے ہیں چونکہ بیک وقت ایک ہی جلد میں سارے خطوط شائع ہونے سے کتاب بہت ضخیم ہو جائے گی اس لئے صرف ایک حصہ ابھی شائع کیا جا رہا ہے۔