صاف جواب دیاکہ مجھے کسی شان سے غرض نہیںاور نہ مجھے مریدوںسے کچھ غرض ہے۔اس پر بعض نالائق خلیفے ا ن کے منحرف بھی ہوگئے۔مگر انہوں نے جس اخلاص و عیبت پر قدم ماراتھا۔آخیر تک نباہا اور اپنی اولاد کوبھی یہی نصیحت کی۔ جب تک زندہ رہے خدمت کرتے رہے اور دوسرے تیسرے مہینے کسی قدر روپے اپنے رزقِ خداداد سے مجھے بھیجتے رہے ۔اور میر ے نام کی اشاعت کے لئے یہ دل وجان ساعی رہے اور پھر حج کی تیاری کی۔ اور جیساکہ انہوںنے اپنے ذمہ مقدر کررکھا تھا۔جاتے وقت بھی پچیس روپے بھیجے اور ایک بڑا لمبا اور دردناک خط لکھا۔ جس کے پڑھنے سے رونا آتا تھا۔اور حج سے آتے وقت راہ میں بیمار ہوگئے اور گھر آتے ہی فوت ہوگئے۔ اس میںکچھ شک نہیں کہ منشی صاحب علاوہ اپنی ظاہری علمیت وخوش تقریری و وجاہت کے جو خداداد انہیں حاصل تھی ۔مومن صادق اور صالح آدمی تھے۔جو دنیا میںکم پائے جاتے ہیں۔ چونکہ وہ عالی خیال اور بھونی تھے۔اس لئے ان میںتعصب نہیںتھا۔میری نسبت وہ خوب جانتے تھے کہ یہ حنفی تقلید پر قائم نہیںہیں اور نہ اِسے پسند کرتے ہیں۔ پھر بھی یہ خیال انہیں محبت واخلاص سے نہیںروکتا تھا۔