۷/۷۰ بسم اللہ الرحمن الرحیم
محبی اخویم میاں شادی خاں صاحب سلمہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپ نے جو علاوہ پہلے چندہ مبلغ وہ سو روپیہ کے ایک سو دس اور چندہ دیا ہے۔ یہ کام آپ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرح کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو دنیا اورآخرت میں اجر بخشے آمین اس قدر خدا تعالیٰ کی راہ میں اپنا مال عزیز خرچ کرنا جو ہزار محنت اور شفقت سے جمع کیا جاتا ہے صاف دلیل ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ او رآخرت کو ہر ایک امر پر مقدم رکھتے ہیں۔ جزاکم اللہ خیر الجزا
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۱۸؍ جولائی ۱۹۰۰ء
۱۹۰۰ء میں منشی صاحب مرحوم نے حضور علیہ السلام کی خدمت میں مندرجہ ذیل عریضہ لکھا جو درج ذیل ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
الحمد اللہ الذی ھو رحمۃ للعالمین۔ امابعد السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
قادیان میں دوکان نکالنے کے واسطے میں نے سفر اختیار کیا کہ اگر برادرم اللہ دت صاحب بطریق سابق روپیہ منافع پر دے دیںتو دوکان کی جائے مگر اتفاقاً انہوں نے چھترے خریدے ہوئے تھے پھر میں سیالکوٹ گیا۔ وہاں بعض نے ہمدردی دکھائی اور کہا ملازمت چاہو تو مل سکتی ہے۔ ورنہ دوکان کرو تو روپیہ منافع پر مل جائے گا یا شراکت کرو ہم شریک بھی ہو سکتے ہیں۔ مگر میں اب شراکت سے پرہیز ہوں۔ البتہ منافع پر لے لوں گا یا ملازمت