مع عائشہ بمجر د دیکھتے اس خط کے آجائو۔ باقی حالات زبانی کہے جائیں گے۔ والسلام۔ مرزا غلام احمد۔۲۸؍اگست ۱۹۰۰ء حضرت اقدس نے منارۃ المسیح کی تعمیر کے لئے جب تحریک کی تو اس وقت منشی شادی خاں صاحب نے اس گھر کا آثاثہ فروخت کر کے حضور کی خدمت میں بھیج دیا۔ جس کے جواب میں حضور علیہ السلام نے یہ خط لکھا۔ ۶/۶۹ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ و نصلی محبی اخویم میاں شادی خاں صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آج نصف قطعہ نوٹ یکصد روپیہ مرسلہ آپ کا مجھ کو پہنچا آپ نے خدا تعالیٰ کی راہ میں بڑی بہادری دکھلائی ہے۔ اگر کوئی نواب ایک لاکھ روپیہ بھی دے تب بھی وہ ااس ثواب کا مستحق نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ اپنی طاقت سے بہت بڑھ کر کام کیا ہے۔ خدا تعالیٰ آپ کو جزائے خیر بخشے اور آپ کی والدہ معظمہ کو تمام ثوابوں میں داخل کرے آمین ثم آمین۔ والسلام مرزا غلام احمد از قادیان ۱۷؍ جون ۱۹۰۰ء اس کے بعد منشی صاحب مرحوم نے گھر کی چارپائیاں تک بھی فروخت کر دیں اور پھر مزید ۱۱۰ روپے پیش کئے جس پر حضور علیہ السلام نے فرمایا۔