کر لوں گا میرے پاس سندات موجود ہیں اب حضور اجازت فرمائیں تو میں اپنا عیال سیالکوٹ لے جائوں او ردعا کریں کہ رب العالمین دین و عقبی نیک کرے۔ لیس کمثلہ شئی ً وھو السمیع العلیم۔ لاالہ الا ھو الرحمن الرحیم آمین اگرچہ میں عاصی پر تقصیر ہوں۔ مگر امید وار ہوں کہ اللہ کریم رحیم رب العالمین آپ کی طفیل آپ کے جلس کو دنیا و آخرت میں خوار نہیں فرمائے گا۔ مجھے حضور علیہ السلام کی جدائی کا سخت رنج رہے گا جب تک پھر نہ میں آئوں گا۔ مگر جدائی میں اپنے غریب مرید کو مخص للہ یاد فرماتے رہنا اور اپنی دعائوں میں شامل کرتے رہنا عاجزانہ عرض ہے۔ والسلام فدوی محمد شادی خان کمترین مریداں۔ مورخہ ۴؍ اگست ۱۹۰۶ء منشی صاحب مرحوم کے مندرجہ بالا جواب میں حضور علیہ السلام نے انہی کے رقعہ کی پشت پر مندرجہ ذیل الفاظ تحریر فرمائے۔ ۸/۷۱ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ یہ بات تو میرے نزدیک بہت مناسب ہے کہ کوئی کام کیا جائے۔ بغیر کام کے عیال والے کے اخراجات چل نہیں سکتے۔ اسی غرض سے میں نے کہا تھا کہ عطاری ہے کوئی موٹا کام جس کی ہر ایک کو حاجت ہوتی ہے شروع کیا جائے۔ سو اگر قادیان میں اس کا کوئی انتظام نہیں بنتا تو اجازت ہے سیالکوٹ میں چلے جائیں۔ شائد اللہ تعالیٰ وہاں کوئی تجویز بنا دے۔ دل کی نزدیکی چاہئے اگر بعد مکانی ہو تو کیا مضائقہ ہے۔ والسلام خاکسار مرزا غلام احمد