۴/۶۷ بسم اللہ الرحمن الر حیم۔ نحمدہ و نصلی
میرے نزدیک عائشہ ؎کا جانا مناسب نہیں ہے وہ اس جگہ خدمت سے ثواب حاصل کرتی ہے اور ہمیں اس کی رعائت میں کسی طرح فرق نہیں ہے۔ اس کو خود لکھ دو کہ جو کچھ اس کو کپڑا وغیرہ کی نسبت حاجت ہوا کرے۔ وہ بلا توقف کہہ دے ہم سب کچھ اس کے لئے مہیا کر دیں گے۔ مگر شر م نہ کرے اور دوسرے یہ امر ہے کہ شریعت اسلام میں اس امر کی ممانعت نہیں ہے بلکہ مستحب ہے کہ جو عور تیں بیوہ ہو جائیں ایام عدت کے بعد ان کا نکاح کرایا جائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی لڑکیوں کا نکاح ثانی کرایا ہے۔ اس صورت میں اگر آپ کا منشاء ہو تو اس صورت میں ہماری کوشش سے بامراد یہ مطلب ہو سکتا ہے لڑکی جوان اور نیک بخت ہے۔ اس کے لئے ایسا آدمی تلاش ہو سکتا ہے جو عبدالکریم صاحب کا قائم مقام ہو اور دنیا کی حالت بھی آسودہ اور عزت کے ساتھ رکھتا ہو میرے نزدیک یہ انتظام بھی ہے اور انشاء اللہ جیسا کہ اس جگہ بخیر و خوبی یہ امر حاصل ہو سکتا ہے اور ایسے آدمی کی تلاش ہو سکتی ہے۔ دوسری جگہ نہیں ہو سکتی۔ یہ ضروری ہے کہ اپنی تکالیف کپڑا وغیرہ کی بابت کہہ دیا کرے۔
والسلام
مرزا غلام احمد
۵/۶۸ بسم اللہ الرحمن الرحیم
محبی اخویم میاں شادی خاں صاحب سلمہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مناسب سمجھا گیا ہے کہ آپ