ہو گئی ا ورجیسے اقبال اورعزت کے بڑھنے سے انسان اپنی گردن کو خوشی کے ساتھ ابھارتا ہے۔ ویسی ہی صورت پیدا ہوئی۔ میں حیران ہوں کہ یہ بشارت کس وقت اور کس قسم کے عروج سے متعلق ہے۔ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس صورت کے ظہور کا زمانہ کیا ہے۔ مگر میں کہہ سکتا ہوں کہ کسی وقت میں کسی کا اقبال اور کامیابی اور ترقی عزت اللہ جلشانہ کی طرف سے آپ کے لئے مقررہے۔ اگر اس زمانہ نزدیک ہو یا دور ہو سو میں آپ کے پیش آمدہ ملال سے گو پہلے غمگین تھا۔ مگر آج خوش ہوں۔ کیونکہ آپ کے مال کار کی بہتری کشفی طور پر معلوم ہوگئی۔ واللہ اعلم بالصواب۔ میں پہلے خط میں لکھ چکا ہوں کہ ایک آسمانی فیصلہ کے لئے میں مامور ہوں اور اس کے ظاہری انتظام کے دست کرنے کے لئے میں نے ۲۷؍ دسمبر ۱۸۹۱ء کو ایک جلسہ تجویز کیا ہے۔ متفرق مقامات سے اکثر مخلص جمع ہوں گے۔ مگر میں افسوس کرتا ہوں کہ آں محب بوجہ ضعف و نقاہت ایسے متبرک جلسہ میں شریک نہیں ہو سکتے۔ اس حالت میں مناسب ہے کہ آں محب اگر حرج کار نہ ہو تو مرزا خدا بخش صاحب کو روانہ کر دیں۔ زیادہ خیریت ہے۔ والسلام خاکسار غلام احمد ازقادیان ۲۲؍ دسمبر ۱۸۹۱ء