مکتوب نمبر(۴)ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
میرے پیارے دوست نواب محمد علی خان صاحب سلمہ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کا عنایت عین انتظار میں مجھ کو ملا۔ جس کو میں نے تعظیم سے دیکھا اور ہمدردی اور اخلاص کے جوش سے حرف حرف پڑھا۔ میری نظر میں طلب ثبوت اور استکشاف حق کا طریقہ کوئی ناجائز اور ناگوار طریقہ نہیں ہے۔ بلکہ سعیدوں کی یہی نشانی ہے کہ وہ ورطہ مذبذبات سے نجات پانے کے لئے حل مشکلات چاہتے ہیں۔ لہذا یہ عاجز آپ کے اس طلب ثبوت سے ناخوش نہیں ہوا۔ بلکہ نہایت خوش ہے کہ آپ میں سعادت کی وہ علامتیں دیکھتا ہوں جس سے آپ کی نسبت عرفانی ترقیات کی امید بڑھتی ہے۔
اب آپ پر یہ واضح کرتا ہوں کہ میں نے مباہلہ سے قطعی طور پر انکار نہیں کیا۔ا گر امر متنازعہ فیہ میں قرآن اورحدیث کی رو سے مباہلہ جائز ہو تو میں سب سے پہلے مباہلہ کے لئے کھڑا ہوں ۔ لیکن ایسی صورت میں ہرگز مباہلہ جائز نہیںجب کہ فریقین کا یہ خیال ہو کہ فلاں مسئلہ میں کسی فریق کی اجتہاد یا فہم یا سمجھ کی غلطی ہے۔ کسی کی طرف سے عمداً افتدا یہ دروغ باقی نہیں کیونکہ مجرو ایسے اختلافات ہیں