اس طرح پر نو سو روپیہ تک منزل انشاء اللہ پوری ہو جائے گی اور کیا تعجب ہے کچھ دنوں کے بعد کوئی اور صاحب پیدا ہو جائیں تو وہ دوسری منزل اپنے خرچ سے بنوا لیں۔ نیچے کی منزل مردانہ رہائش کے لائق نہیں ہے۔ کیونکہ وہ زنانہ مکان سے ملی ہوئی ہے۔ مگر اوپر کی منزل اگر ہوجائے تو عمدہ ہے۔ مکان مردانہ بن جائے جس کی لاگت بھی اسی قدر یعنی نوسو یا ہزار روپیہ ہو گا۔ میں شرمندہ ہوں کہ آپ کو اس وقت میں نے تکلیف دی اور ذاتی طور پر مجھ کو کسی مکان کی حاجت نہیں۔ خیال کیا گیا تھا کہ نیچے کی منزل میں ایسی عورتوں کے لئے مکان تیار ہو گا جو مہمان کے طور پر آئیں اور اوپر کی منزل مردانہ مکان ہو۔ سو اللہ تعالیٰ جب چاہے گا اس خیال کو پورا کر دے گا۔ والسلام خاکسار غلام احمد ۴؍ مئی ۱۸۹۷ء نوٹ:۔ جب یہ مکان بن رہا تھا تو خاکسار عرفانی ان ایام میں یہاں تھا۔ گرمی کو موسم تھا۔ گول کمرے میں دوپہر کا کھانا حضرت کھایا کرتے تھے اور دستر خوان پر گڑنبہ ضرور آیا کرتا تھا۔ حضرت ان ایام میں بھی یہی فرمایا کرتے تھے کہ ذاتی طورپر ہمیں کسی مکان کی ضرورت نہیں۔ مہانوں کو جب تکلیف ہوتی ہے تو تکلیف ہوتی ہے۔ یہ لوگ خدا کے لئے آتے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ان کے آرام کا فکر کریں۔ خداتعالیٰ نے جیسا کہ اس خط میں آپ نے ظاہر فرمایا تھا ۔ آخر وہ تمام