وہ ایک امر جوان کی سمجھ میں نہ آوے ماننا نہیں چاہتے تھے اور اسی لئے انہوں نے حضرت اقدس کو ایسے خطوط لکھے ہیں جن سے یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ گویا کوئی تعلق سلسلہ سے باقی نہ رہے گا۔ مگر خداتعالیٰ نے انہیں ضائع نہیں کیا اپنی معرفت بخشی اور ایمان میں قوت عطا فرمائی۔ (عرفانی) مکتوب نمبر(۱۰)ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم عزیزی محبی اخویم خان صاحب سلمہ تعالیٰ، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کا محبت نامہ پہنچا۔ میں بوجہ علالت طبع کچھ لکھ نہیں سکا۔ کیونکہ دورہ مرض کا ہو گیاتھا اور اب بھی طبیعت ضعیت ہے۔ خداتعالیٰ آپ کو اپنی محبت میں ترقی بخشے اور اپنی اس جادوانی دولت کی طرف کھینچ لیوے جس پر کوئی زوال نہیں آسکتا کبھی کبھی اپنے حالات خیریت آیات سے ضرور اطلاع بخشا کریں کہ خط بھی کسی قدر حصہ ملاقات کا بخشتا ہے۔ مجھے آپ کی طرف سے دلی خیال ہے اور چاہتا ہوں کہ آپ کی روحانی ترقیات بحشپم خود دیکھوں مجھے جس وقت جسمانی قوت میں اعتدال پید اہوا تو آپ کے لئے ہمیشہ توجہ کاشروع کروں گا۔ اللہ تعالیٰ اپنا فضل اور توفیق شامل حال کرے۔ آمین۔ والسلام غلام احمد عفی عنہ ۱۴؍ دسمبر ۱۸۹۵ء روز پنجشنبہ