کہ ہماری جماعت میں سے کوئی ہلاک ہو۔ بلکہ چاہتا ہوں کہ خود خداتعالیٰ قوت بخشے اور زندہ کرے۔ کاش اگر ملاقات کی سرگرمی بھی آپ کے دل میں باقی رہتی تو کبھی کبھی ملاقات سے کچھ فائدہ ہو جاتا۔ مگر اب یہ امید بھی مشکلات میں پڑ چکی ہے۔ کیونکہ اعتقادی محرک باقی نہیں رہا۔اگر کوئی لاہور وغیرہ کسی انگریز حاکم کا جلسہ ہو جس میں خیالی طور پر داخل ہونا آپ اپنی دنیا کے لئے مفید سمجھتے ہوں تو کوئی دنیا کاکام آپ کو شمولیت سے نہیں روکے گا۔ خداتعالیٰ قوت بخشے۔
بیچارہ نورالدین جو دنیاکو عموماً لات مار کر اس جنگل قادیان میں آبیٹھا ہے بے شک قابل نمونہ ہے۔ بہتری تحریکیں اٹھیں کہ آپ لاہور میں رہیں اور امرتسر میں رہیں۔ دنیاوی فائدہ طباعت کی رو سے بہت ہو گا۔ مگر کسی کی بات انہوں نے قبول نہیں کی۔ میں یقینا سمجھتا ہون کہ انہوں نے سچی توبہ کر کے دین پر مقدم رکھ لیا ہے۔ خد اتعالیٰ ان کو شفاء بخشے اور ہماری جماعت کو توفیق عطا کرے کہ ان کے نمونہ پر چلیں آمین۔ کیا آپ بالفعل اس قدر کام کر سکتے ہیں کہ ایک ماہ کے لئے اور کاموں کو پس انداز کر کے مرزا خد ابخش صاحب کو ایک ماہ کے بھیج دیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۲۸؍ اپریل ۱۸۹۵ء
نوٹ:۔ آتھم کی پیشگوئی پر حضرت نواب صاحب کو بتلایا تھا اور انہیں کچھ شکوک پید ا ہوئے تھے۔ مگر وہ بھی اخلاص اور نیک نیتی پر منبی تھے۔