دن رات سوچتا یہاں تک کہ پلنگ پر لیٹے بھی فکر کرتا ہے اور اس کی ناکامی پر سخت رنج اٹھاتا ہے۔ ایسا ہی دین کی غمخواری میں بھی مشغول رہے۔ دنیا سے دل لگانا بڑا دھوکا ہے۔ موت کاذرا اعتبار نہیں موت ہر ایک سال نئے کرشمے دکھلاتی رہتی ہے۔ دوستوں ک دوستوں سے جد اکرتی اور لڑکوں کو باپوں سے، اور باپوں کو لڑکوں سے علیحدہ کر دیتی ہے۔
مورکھ وہ انسان ہے جو اس ضروری سفر کا کچھ بھی فکر نہیں رکھتا۔ خداتعالیٰ اس شخص کی عمر بڑھا دیتا ہے۔ جو سچ مچ اپنی زندگی کاطریق بدل کر خد ا تعالیٰ ہی کاہو جاتا ہے۔ ورنہ اللہ جلشانہ فرماتاہے۔ قل ما یعباء بکم ربی لوکا دعاء کم
یعنی ان کو کہہ دو کہ خدا تعالیٰ تمہاری پرواہ کیا رکھتا ہے۔ا گر تم اس کی بندگی و اطاعت نہ کرو۔ سو جاگنا چاہئے اور ہوشیار ہو جانا چاہئے اور غلطی نہیں کھانا چاہئے کہ گھر سخت بے بنیاد ہے۔ میں نے اس لئے کہا کہ میں اگر غلطی نہیں کرتا تو مجھے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ان دنوں میں دنیوی غم وہم یں اعتدال سے زیادہ مصروف ہیں اور دوسرا پلہ ترازو کا کچھ خالی سا معلوم ہوتا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ یہ تحریریں آپ کے دل کیا اثر کریں یا کچھ بھی نہ کریں۔ کیونکہ بقول آپ کے وہ عتقادی امر بھی اب درمیان نہیں جو بظاہر پہلے تھے۔ میں نہیں چاہتا