مکتوب نمبر(۸)ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم محبی عزیزی نواب صاحب سلمہ ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ باعث تکلیف وہی یہ ہے کہ چونکہ اس عاجز نے پانچ سو روپیہ آں محب کا قرض دینا ہے۔ مجھے یا د نہیں کہ میعاد میں سے کیا باقی رہ گیاہے اور قرضہ کاایک نازک اور خطرناک معاملہ ہوتا ہے۔ میرا حافظہ اچھا نہیں یاد پڑتا ہے کہ پانچ برس میں ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا اور کتنے برس گزر گئے ہوں گے۔ عمر کا کچھ اعتبار نہیں۔ آپ براہ مہربانی اطلاع بخشیں کہ کس قدر میعاد باقی رہ گئی ہے۔ تاحتی الوسع اس کافکر رکھ کر توفیق بار یتعالیٰ میعاد کے اندر اندر اد اہو سکے اور اگر ایک دفعہ نہ ہوسکے تو کئی دفعہ کر کے میعاد کے اندر بھیج دوں۔ امید کہ جلد اس سے م مطلع فرماویں۔ تا میں اس فکر میں لگ جائوں۔ کیونکہ قرضہ بھی دنیا کی بلائوں میں سے ایک سخت بلاہے اور راحت اسی میں ہے کہ اس سے سبکدوشی ہو جائے۔ دوسری بات قابل استفسار یہ ہے کہ مکرمی اخویم مولوی سید محمد احسن صاحب قریباً دو ہفتہ سے قادیان تشریف لائے ہوئے ہیں اور آپ نے جب آپ کا اس عاجز کا تعلق اور حسن ظن تھا۔ بیس روپیہ ماہوار ان کو سلسلہ کی منادی