اور واعظ کی غرض سے دنیا مقرر کیا گیاتھا۔ چنانچہ آپ نے کچھ عرصہ ان کودیا امید کہ اس کا ثواب بہرحال آپ کو ہوگا۔ لیکن چند ماہ سے ان کو کچھ نہیں پہنچا۔ اب اگر اس وقت مجھ کو اس بات کے ذکر کرنے سے بھی آپ کے ساتھ دل رکتا ہے۔ مگر چونکہ مولوی صاحب موصوف اس جگہ تشریف رکھتے ہیں۔ اس لئے آپ جو مناسب سمجھیں میرے جواب کے خط میں اس کی نسبت تحریر کردیں۔ حقیقت میں مولوی صاحب نہایت صادق دوست اور عارف حقائق ہیں۔ وہ مدراس اور بنگلور کی طرف دورہ کر کے ہزار ہا آدمیوں کے دلوں سے تکفیر اور تکذیب کے غبار کو دور کر آئے ہیں اور ہزار ہا کو ا س جماعت میں داخل کر آئے ہیں اور نہایت مستفیم اور قوی الایمان اور پہلے سے بھی نہایت ترقی پر ہیں۔ ہماری جماعت اگرچہ غرباء اور ضعفاء کی جماعت ہے۔ لیکن العزیز یہی علماء اور محققین کی جماعت ہے اور انہی کو میں متقی اور خداترس اور عارف حقائق پاتا ہوں اورنیک روحوں اور دلوں کو دن بدن خدا تعالیٰ کھینچ کر اس طرف لاتا ہے۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک۔ خاکسار مرزا غلام احمد از قادیان ۹؍ دسمبر ۱۸۹۴ء