ہوئے تو انہوں نے تامل نہیں کیا۔ چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ازالہ اوہام میں نواب صاحب کے ایک خط کا اقتباس دیا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ ابتدا میں گو میں آپ کی نسبت نیک ظن ہی تھا۔ لیکن صرف اس قدر کہ آپ اور علماء اور مشائخ ظاہری کی طرح مسلمانوں کے تفرقہ کے موید نہیں ہیں۔ بلکہ مخالفین اسلام کے مقابل پر کھڑے ہیں۔ مگر الہامات کے بارے میں مجھ کو نہ اقرار تھا نہ انکار۔ پھر جب میں معاصی سے بہت تنگ آیا اور ان پر غالب نہ ہو سکا تو میں سوچا کہ آپ نے بڑے بڑے دعوے کئے ہیں۔ یہ سب جھوٹے نہیں ہوسکتے۔ تب میں نے بطور آزمائش آپ کی طرف خط وکتابت شروع کی جس سے مجھ کو تسکین ہوتی رہی اور جب قریباً اگست میں آپ سے لودہانہ ملنے گیا تواس وقت میری تسکین خوب ہو گئی اور آپ کو باخدابزرگ پایا اور بقیہ شکوک کو پھر بعد کی خط وکتابت میں میرے دل سے بکلی دھویا گیا اور جب مجھے یہ اطمینان دی گئی کہ ایک ایسا شیعہ جو خلفائے ثلثہ کی کسر شان نہ کرے سلسلہ بیعت میں داخل ہو سکتا ہے۔ تب میں نے آپ سے بیعت کر لی۔ اب میں اپنے آپ کو نسبتاً بہت اچھا پاتا ہوں اور آپ گواہ رہیں کہ میں نے تمام گناہوں سے