وہ اپنے مذہب پر قائم ہے تو قسم کھانے میں اس کا کچھ حرج نہیں۔ لیکن اگر اس نے قسم نہ کھائی اور باوجود یہ کہ وہ کلمہ کے لئے ہزار روپیہ اس کے حوالے کیا جاتا ہے۔ اگر وہ گریز کر گیا تو آپ کیا سمجھیں گے۔ اب وقت نزدیک ہے۔ اشتہار آئے چاہتے ہیں۔ میں ہزار روپیہ کے لئے متردد تھاکہ کس سے مانگوں۔ ایسا دیندار کون ہے جو بلاتوقف بھیج دے گا۔ آخر میں نے ایک شخص کی طر ف لکھا ہے اگر اس نے دے دیا تو بہتر ہے ورنہ یہ دنیا کی نابکار جائیداد و بیچ کر خود اس کے آگے جاکر رکھوں گا۔ تا کامل فیصلہ ہو جائے۔
اور جھوٹوںکا منہ سیاہ ہو جائے اور خداتعالیٰ نے کئی دفعہ میرے پر ظاہر کیا ہے کہ اس جماعت پرایک ابتلاء آنے والا ہے۔ تا اللہ تعالیٰ دیکھے کہ کون سچا ہے اورکون کچا ہے اور اللہ جلشانہ کی قسم ہے کہ میرے دل میں اپنی جماعت کا انہیں کے فائدہ کے لئے جوش مارتا ہے۔ ورنہ اگر کوئی میرے ساتھ نہ ہوتو مجھے تنہائی میں لذت ہے۔ بے شک فتح ہو گی۔ اگر ہزار ابتلاء درمیان ہو تو آخر ہمیں فتح ہو گی۔ اب ابتلائوں کی نظیر آپ مانگتے ہیں ان کی نظیریں بہت ہیں۔ آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے بادشاہ ہونے کا جو وعدہ کیا اور وہ ان کی زندگی میں پورا نہ ہوا۔ تو ستر آدمی مرتد ہو گئے۔ حدیبہ کے قصبہ میں تفسیر ابن کثیر میں لکھا ہے کہ کئی سچے