ہیں۔ مگر غور سے دیکھنا اور مجھ سے سننا شرط ہے۔
میں نے ان ثبوتوں کو صفائی کے ساتھ کتاب آئینہ کمالات اسلام میں لکھا ہے اور کھول کر دکھلاتا ہے کہ جو لوگ اس انتظار میں اپنی عمر او ر وقت کو کھوتے ہیںکہ حضرت مسیح پھر اپنے خاکی قالب کے ساتھ دنیامیں آئیں گے وہ کس قدر منشاء کلام الٰہی سے دور جا پڑے ہیںاور کیسے چاروں طرف کے فسادوں او رخرابیوں نے ان کو گھیر لیا ہے۔ میں نے ا س کتاب میں ثابت کر دیا ہے مسیح موعود کا قرآن کریم میں ذکر ہے اور دجال کا بھی۔ لیکن جس طرز سے قرآن کریم میں یہ بیان فرماتا ہے وہ جبھی صحیح اور درست ہو گا جب مسیح موعود سے مراد کوئی مثیل مسیح لیا جائے جو اسی امت میں پید اہو اور نیز دجال سے مراد ایک گروہ لیا جائے او ردجال خود گروہ کو کہتے ہیں بلاشبہ ہمارے مخالفوں نے بڑی ذلت پہنچانے والی غلطی اپنے لئے اختیار کی ہے گویا قرآن اورحدیث کو یک طرف چھوڑ دیا ہے۔ وہ اپنی نہایت درجہ کی بلاہت سے اپنی غلطی پر متنبہ نہیں ہوتے اور اپنے موٹے اور سطحی خیالات پر مغرور ہیں۔ مگر ان کو شرمندہ کرنے والا وقت نزدیک آتا جاتا ہے۔
میں انہیں جانتا کہ میرے اس خط کا آپ کے دل پر کیا اثر پڑے گا۔ مگر میں نے ایک واقعی نقشہ آپ کے سامنے کھینچ کر دکھلا دیا ہے۔ ملاقات نہایت ضروری ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ جس طرح ہو سکے ۲۷؍ دسمبر ۱۹۹۲ء کے جلسہ میں تشریف لاویں۔ انشاء اللہ القدیر آپ کے لئے بہت مفید ہو گا اور للہ سفر کیا جاتا ہے۔ وہ عنداللہ ایک قسم عبادت کے