لے او رخداتعالیٰ کی حکمت اور ہیبت دیکھ کر اس کا حق اد اکرے۔ لیکن چو نکہ غافل انسان اس درجہ کی فرمابراداری کر نہیں سکتا۔ اس لئے شرطی طور پر نشان دیکھنا اس کے حق میں وبال ہو جاتا ہے۔ کیونکہ نشان کے بعد خداتعالیٰ کی حجت اس پر پوری ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر پھر کامل اطاعت کے بجالانے میں کچھ کسر رکھے تو غضب الٰہی مستولی ہوتا ہے اور اس کا نابود کر دیتاہے۔ تیسرا سوال آپ کا استخارہ کے لئے ہیں جو درحقیقت استخبارہ ہے۔ پس آپ پر واضح ہو کہ جو مشکلات آپ نے تحریر فرمائی ہیں۔ درحقیقت استخارہ میں ایسی مشکلات نہیں ہیں۔ میری مراد میری تحریر میں صرف اس قدر ہے کہ استخارہ ایسی حالت میں ہو کہ جب جذبات محبت اور جذبات عداوت کسی تحریک کی وجہ سے جوش میں نہ ہوں۔ مثلاً ایک شخص کسی شخص سے عداوت رکھتا ہے اورغصہ اور عداوت کے اشتعال میں سو گیا ہے۔ تب وہ شخص اس کا دشمن ہے۔ اس کو خواب میں کتے یاسور کی شکل میں نظر آیا ہے یا کسی اور درندہ کی شکل میں دکھائی دیا ہے۔ تو وہ خیال کرتا ہے کہ شائد درحقیقت یہ شخص عنداللہ کتا یا سو ر ہی ہے۔ لیکن یہ خیال اس کا غلط ہے۔ کیونکہ جوش عداوت میں جب دشمن خواب میں نظر آئے تو اکثر درندوں کی شکل میں یا سانپ کی شکل میں نظر آتا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ درحقیقت وہ بد آدمی ہے کہ جو ایسی شکل میں ظاہر ہوا ایک غلطی ہے بلکہ چونکہ دیکھنے والے کی طبیعت اور خیال میں وہ درندوں کی طرح تھا۔ اس لئے خواب میں درندہ ہو کر اس کو دکھائی دیا۔ سو میرا مطلب یہ