دلوں میں جماتے ہیں اور ان کاموں میں کروڑ ہا روپیہ ان کا خرچ ہوتا ہے اور بعض ایک فوج بناکر اور مکتی فوج اس کانام رکھ کر ملک بہ ملک پھرتے ہیں اور ایسا ہی اور کاروایئوں نے بھی جو ان کے مرد بھی کرتے ہیں اور ان کی عورتیں بھی کروڑ ہا بند گان خداکو نقصان پہنچایا ہے اور بات انتہا تک پہنچ گئی ہے۔ اس لئے ضرور تھا کہ اس زمانہ میں حضرت مسح کی روحانیت جوش میں آتی اور اپنی شبیہہ کے نزول کے لئے جو اس حقیقت سے متحد ہو تقاضا کرتی۔ سو اس عاجز کے صدق کی شناخت کے لئے ایک بڑی علامت ہے مگر ان کے لئے جو سمجھتے ہیں اسلام کے صوفی جو قبروں سے فیض طلب کرنے کے عادی ہیں اور اس بات کے بھی قائل ہیں کہ ایک فوت شدہ نبی یا ولی کی روحانیت کبھی ایک زندہ مرد خدا سے متحد ہو جاتی ہے۔ جس کو کہتے ہیں فلاں ولی موسیٰ کے قدم پر ہے اور فلاں ابراہیم کے قدم پر یا محمدی المشرب اور ابراہیمی المشرب نام رکھتے ہیں۔ وہ ضرور اس دقیقہ معرفت کی طرف توجہ کریں۔
(۳)تیسری علامت اس عاجز کے صدق کی یہ ہے کہ بعض اہل اللہ نے اس عاجز سے بہت سے سال پہلے اس عاجز کے آنے کی خبر دی ہے۔ یہاں تک کہ نام اور سکونت اور عمر کا حال تبصریح بتلایا ہے۔ جیسا کہ ’’نشان آسمانی‘‘ میں لکھ چکا ہوں۔
(۴) چوتھی علامت اس عاجز کے صدق کی یہ ہے کہ اس عاجز نے بارہاہزار کے قریب خط اور اشتہار الہامی برکات کے مقابلہ کے لئے مذاہب غیر کی طرف