رہی ہے جو حضرت عیسیٰ کی امت کو پیش آئے اور آج تک ہزار ہا صلحا اور اتفیاس امت میں موجود ہیں کہ قحبہ دنیا کی طرف پشت دے کر بیٹھے ہوئے ہیں پنج وقت توحید کی اذان مسجد میں ایسی گونج پڑتی ہے کہ آسمان تک محمدی توحید کی شعاعیں پہنچتی ہیں پھر کون موقع تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت کو ایسا جوش آتا جیسا کہ حضرت مسیح کی روح عیسائیوں کے دل آزاد عظوں اور نفرتی کاموں اور مشترکہ تعلیموں اور نبوت میں بیجا دخلوں اور خداتعالیٰ کی ہمسری کرنے نے پید اکردیا اس زمانہ میں یہ جوش حضرت موسیٰ کی روح میں بھی اپنی امت کے لئے نہیں آسکتا تھا کیونکہ وہ تونابود ہو گئی اور اب صفحہ دنیا میں ذریت ان کی بجز چند لاکھ کے باقی نہیں اور وہ بھی ضربت علیھم الذلۃ والمسکنۃ کے مصداق اور اپنی دنیا داری کے خیالات میں غرق اور نظروں سے گرے ہوئے ہیں لیکن عیسائی قوم اس زمانہ میںچالیس کروڑ سے کچھ زیادہ ہے اور بڑے زور سے اپنے دجالی خیالات کو پھیلا رہی ہے اور صدہا پیرایوں میں اپنے شیطانی منصوبوں کو دلوں میں جاگزین کر رہی ہے بعض واعظوں کے رنگ میں پھرتے ہیں بعض گوئیے بن کر گیت گاتے ہیں بعض شاعر بن کر تثلیت کے متعلق غزلیں سناتے ہیں بعض جوگی بن کر اپنے خیالات کو شائع کرتے پھرتے ہیں بعض نے یہی خدمت لی ہے کہ دنیا کی تمام زبانوں میں اپنی محرف انجیل کا ترجمہ کر کے اور ایسا ہی دوسری کتابیں اسلا م کے مقابل پر ہر ایک زبان میں لکھ کر تقسیم کرتے پھرتے ہیں بعض تھٹیر کے پیرایہ میں اسلام کی بری تصویر لوگوں کے