توحید کا زمانہ ہو گا پھر دنیا میں فساد اور شرک اور ظلم عود کرے گا اور بعض کو کیڑوں کی طرح کھائیں گے اور جاہلیت غلبہ کرے گی اور دوبارہ مسیح کی پرستش ہو جائے گی اور مخلوق کو خدابنانے کی جہالت بڑی زور سے پھیلے گی اوریہ سب فساد عیسائی مذہب سے اس آخری زمانہ کے آخری حصہ میں دنیا میں پھیلیں گے تب پھر مسیح کی روحانیت سخت جوش میں آکر جلالی طور پر اپنا نزول چاہے گی تب کہ قہری شبیہہ میں اس کا نزول ہو کر اس زمانہ کا خاتمہ ہو جائے گا تب آخر ہو گا اور دنیا کی صف لپیٹ دی جائے گی اس سے معلوم ہوا ہے کہ مسیح کی امت کی نالائق کرتوتوں کی وجہ سے مسیح کی روحانیت کے لئے یہی مقدر تھا کہ تین مرتبہ دنیا میں نازل ہو۔
اس جگہ یہ نکتہ بھی یاد رکھنے کے لائق ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت بھی اسلام کے اندورنی مفاسد کے غلبہ کے وقت ہمیشہ ظہور فرماتی رہتی ہے اورحقیقت محمدیہ کا حلول ہمیشہ کسی کامل متبع میں ہوکر جلوہ گر ہوتا ہے اور جو احادیث میں آیا ہے مہدی پید اہو گا او راس کا نام میرا ہی نام ہو گا اور اس کا خلق ہوگا۔ اگر یہ حدیثیں صحیح ہیں تو یہ معنی اسی نزول روحانیت کی طرف اشارہ ہے لیکن وہ نزول کسی خاص فرد میں محدود نہیں صدہا ایسے لوگ گزرے ہیں کہ جن میں حقیقت محمدیہ متحتق تھی اور عنداللہ ظلی طور پر ان کا نام محمد یا احمد تھا لیکن چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت مرحومہ ان فسادوں سے بفضلہ تعالیٰ محفوظ