ہوتا اور موجوہ خرابیوں کی اصلاح کے لئے درپیش قدمی دکھلاتا سو یہ عاجز عین وقت پر مامور ہوا۔ اس لئے پہلے صدہا اولیاء نے اپنے الہام سے گواہی دی تھی کہ چودہویں صدی کا مجدو مسیح ہو گا اوراحادیث صحیحہ ……پکار پکار کرکہتی ہے کہ تیرہویںصدی کے بعد ظہور مسیح ہے۔ پس کیا اس عاجز کا یہ دعویٰ اس وقت اپنے محل اور اپنے وقت پر نہیں ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ فرمودہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطا جاوے۔ میں نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ اگر فرض کیا جائے کہ چودہویں صدی کے سر پر مسیح موعود پید انہیں ہوا۔ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی پیشگوئیاں خطاجاتی ہیں اور صدہا بزرگوار صاحب الہام جھوٹے ٹھہرتے ہیں۔
(۲) اس بات کو بھی سوچنا چاہیئے کہ جب علماء سے یہ سوال کیا جائے کہ چودھویں صدی کا مجدد ہونے کے لئے بجز اس احقر کے اور کس نے دعویٰ کیا ہے اور کس نے منجانب اللہ آنے کی خبر دی ہے اورملہم ہونے اور مامور ہونے کا دعویٰ ملہم من اللہ اور مجدد من اللہ کے دعویٰ سے کچھ بڑا نہیں ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ جس کو یہ رتبہ حاصل ہو کہ وہ خدا تعالیٰ کا ہمکلا م ہو ۔ اس کا نام منجانب اللہ خوا ہ مثیل مسیح خوا ہ مثیل موسی ہو یہ تمام نام اس کے حق میں جائز ہیں ۔ مثیل ہونے میں کوئی اصلی فضیلت