ہوتا۔پھر جب ایک گروہ صافی دلوں کااپنی نظر دقیق سے ایمان لاتا لے آتا ہے اورعوام کا لانعام باقی رہ جاتے ہیں۔ تو ان پر حجت پوری کرنے کے لئے یا ان پر عذاب نازل کرنے کے لئے نشان ظاہر ہو جاتے ہیں ۔ مگر ان نشانوں سے وہی لوگ فائدہ اٹھاتے ہیںجو پہلے ایمان لا چکے تھے اور بعد میں ایمان لانے والے بہت کم ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہر روز تکذیب سے ان کے دل سخت ہوجاتے ہیں اور اپنی مشہور کردہ رائوں کو وہ بدل نہیں سکتے۔ آخر اسی کفر اور انکار میں واصل جہنم ہوتے ہیں۔
مجھے دلی خواہش ہے اور میں دعا کرتا ہوں کہ آپ کو یہ بات سمجھ میں آجائے کہ درحقیقت ایمان کے مفہوم کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ پوشیدہ چیزوں کو مان لیا جائے اور جب ایک چیز کی حقیقت ہر طرح سے کھل جائے یا ایک وافر حصہ اس کا کھل جائے۔ تو پھر اس کو مان لینا ایمان میں داخل نہیں مثلاً اب جو دن کاوقت ہے۔ اگر میں کہوں کہ میں اس بات پر ایمان لاتا ہوں کہ اب دن ہے رات نہیں ہے۔ تو میرے اس ماننے میں کیا خوبی ہو گی اور اس ماننے میں مجھے دوسروں پر کیا زیادت ہے۔ سعید آدمی کی پہلی نشانی یہی ہے کہ اس بابرکت بات کو سمجھ لے کہ ایمان کس چیز کو کہا جاتا ہے۔ کیونکہ جس قدر ابتدائے دنیاسے لوگ انبیاء کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔ ان کی عقلوں پر یہی پردہ پڑا ہو اتھا کہ وہ ایمان کی حقیقت کانہیں سمجھتے تھے اورچاہتے تھے کہ جب تک دوسرے امور مشہودہ محسوسہ کی طرح انبیاء کی نبوت اور ان کی تعلیم کھل نہ جائے۔ تب تک قبول کرنا مناسب نہیں اور وہ بیوقوف