صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے تو انہوںنے کوئی معجزہ طلب نہیں کیا او رجب پوچھا گیا کہ کیوں ایمان لائے۔ توبیان کیاکہ میرے پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کاامین ہونا ثابت ہے اور میں یقین رکھتاہوں کہ انہوں نے کبھی کسی انسان کی نسبت بھی جھوٹ استعمال نہیں کیا چہ جائیکہ خداتعالیٰ پر جھوٹ باندھیں۔ ایسا ہی اپنے اپنے مذاق پر ہر ایک صحابی ایک ایک اخلاقی یا تعلیمی فضلیت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھ کر اور اپنی نظر دقیق سے اس کو وجہ صداقت ٹھہرا کر ایمان لائے تھے اور ان میں سے کسی نے بھی نشان نہیں مانگا تھا اور کاذب اور صادق میں فرق کرنے کے لئے ان کی نگاہوں میں یہ کافی تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تقوے کے اعلیٰ مراتب پر ہیں۔ اپنے منصب کے اظہار میں بڑی شجاعت اور استقامت رکھتے ہیں اور جس تعلیم کو لائے ہیں وہ دوسری تعلیموں سے صاف تراور پاک تر اور سراسرا نور ہے اور تمام اخلاق حمیدہ میں بے نظیر ہیں اور للہی جوش ان میں اعلیٰ درجے کے پائے جاتے ہیں اور صداقت ان کے چہرہ پر برس رہی ہے۔ پس انہیں باتوں کو دیکھ کر انہو ں نے قبول کر لیا کہ وہ درحقیقت خداتعالیٰ کی طرف سے ہیں۔ اس جگہ یہ نہ سمجھا جائے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے معجزات ظاہر نہیںہوئے۔ بلکہ تمام انبیاء سے زیادہ ظاہر ہوئے لیکن عادت اللہ اسی طرح پر جاری رہے کہ اوائل میں کھلے کھلے معجزات اور نشان مخفی رہتے ہیں۔ تا صادقوں کا صدق اور کاذبوں کا کذب پرکھا جائے یہ زمانہ ابتلاکا ہوتاہے اور اس میں کوئی کھلا نشان ظاہر نہیں