صرف لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ جو پہلے مان چکے ہیں اور انصار حق میں داخل ہو گئے تھے۔ یاد جنہوں اپنی زبانوں اور اپنی قلموں سے اپنے خیالات کو مخالفانہ اظہار سے بچا لیاتھا۔ لیکن وہ بدنصیب گروہ جو مخالفانہ رائوں کو ظاہر کر چکے تھے۔ وہ نشان دیکھنے کے بعد بھی اس کو قبول نہیں کرسکتے کیونکہ وہ تو اپنی رائیں علیٰ رئوس الاشہاد شائع کرچکے ۔ اشتہار دے چکے مہریں لگا چکے کہ یہ شخص درحقیقت کذاب ہے۔ اس لئے اب اپنی مشہور کردہ رائے سے مخالف اقرار کرنا ان کے لئے مرنے سے بھی زیادہ سخت ہوجاتا ہے۔ کیونکہ اس سے ان کی ناک کٹتی ہے اورہزاروں لوگوں پر ان کی حمایت ثابت ہوتی ہے کہ پہلے تو بڑے زور شور سے دعوے کرتے تھے کہ شخص ضرور کاذب ہے ضرور کاذب ہے اور قسمیں کھاتے اور اپنی عقل اور علمیت جتلاتے تھے اور اب اسی کی تائید کرتے ہیں۔
میں پہلے اس سے بیان کرچکا ہوں کہ ایمان لانے پر ثواب اسی وجہ سے ملتا ہے کہ ایمان لانے والا چند قراین صدق کے لحاظ سے ایسی باتوں کو قبول کر لیتا ہے کہ وہ ہنوز مخفی ہیں۔ جیسا کہ اللہ جلشانہ نے مومنوں کی تعریف قرآن کریم میں فرمائی ہے یومنون بالغیب یعنی ایسی بات کو مان لیتے ہیں کہ وہ ہنوز در پردہ غیب ہے۔ جیساکہ صحابہ کرام نے ہمارے سید و مولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو مان لیا اور کسی نے نشان نہ مانگا اور کوئی ثبوت طلب نہ کیا اورگو بعد اس کے اپنے وقت پر بارش کی طرح نشان برسے اور معجزات ظاہر ہوئے۔ لیکن صحابہ کرا م