ہوتے ہیں۔ مگر سعید آدمی جو خداتعالیٰ کے پیارے ہیں۔ ان نشانوں سے پہلے اپنی فراست صحیحہ کے ساتھ قبول کر لیتے ہیں اور جولوگ نشانوں کے بعد قبول کرتے ہیں۔ وہ لوگ خدا ئے تعالیٰ کی نظر میں ذلیل اوربے قدر ہیں۔ بلکہ قرآن کریم بآواز بلند بیان فرماتا ہے کہ جولوگ نشان دیکھنے کے بغیر حق کوقبول نہیں کر سکتے وہ نشان کے بعد بھی قبول نہیں کرتے اور کیونکہ نشان کے ظاہر ہونے سے پہلے وہ بالجہر منکر ہوتے ہیں اور علانیہ کہتے پھرتے ہیں کہ یہ شخص کذاب اور جھوٹا ہے۔ کیونکہ اس نے کوئی نشان نہیں دکھلایا اور ان کی ضلالت کا زیادہ یہ موجب ہوتا ہے کہ خداتعالیٰ بھی بباعث آزمائش اپنے بندوں کے نشان دکھلانے میں عمداتاً خیر اور توقف ڈالتا ہے اور وہ لوگ تکذیب اور انکار میں بڑھتے جاتے ہیں اور دعویٰ سے کہنے لگتے ہیں کہ درحقیقت یہ شخص کذاب ہے۔ مفتری ہے۔ مکار ہے۔ دردغگو ہے۔ جھوٹا ہے اور منجانب اللہ نہیں ہے۔ پس جب وہ شدت سے اپنی رائے کو قائم کر چکتے ہیں اور تقریروں کے ذریعہ سے اور تحریروں کے ذریعہ سے اور مجلسوں میں بیٹھ کر اور منبروں پر چڑھ کر اپنی مستقل رائے دنیا میں پھیلا دیتے ہیں کہ درحقیقت یہ شخص کذاب ہے۔ تب اس پر عنایت الٰہی توجہ فرماتی ہے کہ اپنے عاجز بندے کی عزت اورصداقت ظاہر کرنے کے لئے کوئی اپنا نشان ظاہر کرے۔ سو اس وقت کوئی غیبی نشان ظاہر ہوتا ہے جس سے