کہ جب ہم مثلاً ملایک کہ وجود پر ایمان لاتے ہیں تو خداتعالیٰ کے نزدیک مومن ٹھہر تے ہیں اور مستحق ثواب بنتے ہیں اور جب ہم ان تمام حیوانات پر ایمان لاتے ہیں جو زمین پر ہماری نظر کے سامنے موجود ہیں تو ایک ذرہ بھی ثواب نہیں ملتا حالانکہ ملایک اور دوسری سب چیزیں برابر خداتعالیٰ کی مخلوق ہیں ۔ پس اس کی یہی وجہ ہے کہ ملایک پر وہ غائب میں ہیں اور اور دوسری چیزیں یقینی طور پر ہمیں معلوم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ قیامت کے دن ایمان لانا منظور نہیں ہو گا یعنی اگر اس وقت کوئی شخص خداتعالیٰ کی تجلیات دیکھ کر اور اس کے ملایک اور بہشت اور دوزخ کا مشاہدہ کرکے یہ کہے کہ اب میں ایمان لایا تو منظور نہ ہو گا۔ کیوں منظور نہ ہو گا؟ اسی وجہ سے کہ اس وقت کوئی پردہ غیب درمیان نہ ہو گا تا اس سے ماننے والے کاصدق ثابت ہو۔ اب پھر غور کر کے ذرا اس بات کو سمجھ لینا چاہئے کہ ایمان کس بات کو کہتے ہیں اور ایمان لانے پر کیوں ثواب ملتا ہے امید ہے کہ آپ بفضلہ تعالیٰ تھوڑا سا فکر کرکے اس بات کاجلد سمجھ جائیں گے کہ ایمان لانا اس طرز قبول سے مراد ہے کہ جب بعض گوشے یعنی بعض پہلو کسی حقیقت کے جس پر ایمان لایا جاتا ہے مخفی ہوں اور نظر دقیق سے سو چکر اور قراین مرحجہ کو دیکھ کر اس حقیقت کو قبل اس کے کہ وہ تجلی کھل جائے قبول کرلیا جائے یہ ایمان ہے جس پر ثواب مترتب ہوتا ہے اور اگرچہ رسولوں اور انبیاء اور اولیاء کرام علیہم السلام سے بلاشبہ نشان ظاہر