لنفسی ضراً ولا نفعاً الا ماشاء اللہ کل امۃ اجل الخ۔ یعنی کافر کہتے ہیں کہ وہ نشان کب ظاہر ہوں گے اوریہ وعدہ کب پورا ہو گا۔ سو ان کہہ دے کہ مجھے ان باتوں میں دخل نہیں۔نہ میں اپنے نفس کے لئے ضرر کا مالک ہوں نہ نفع کا۔ مگر جو خدا چاہے۔ ہر ایک گروہ کے لئے ایک وقت مقرر ہے جوٹل نہیں سکتا اور پھر اپنے رسول کو فرماتا ہے وان کان کبرعلیک اعراضھم فان اسطعت ان تبتغی نفقافی الارض ااوسلما فی السما فتاتیھم بایۃ ولوشاء اللہ لجعھم علیٰ الھدی فلا تکونن من الجاھلین۔یعنی اگر تیرے پر اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کافروں کا اعراض بہت بھاری ہے ۔ سو اگر تجھے طاقت ہے تو زمین میں سرنگ کھود کر یا آسمان پر زینہ لگا کر چلاجا اور ان کے لئے کوئی نشان لے آ اور اگر خدا چاہتا تو ان سب کو جونشان مانگتے ہیں ہدائت دیتا تو جاہلوں میں سے مت ہو۔ اب ان تمام آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کافر نشان مانگا کرتے تھے۔ بلکہ قسمیں کھاتے تھے کہ ہم ایمان لائیں گے۔ مگر جلشانہ‘ صاف صاف فرماتا ہے کہ جو شخص نشان دیکھنے کے بعد ایمان لاوے اس کا ایمان مقبول نہیں۔ جیسا کہ ابھی آیت لا یِنفع نفسا ایمانھا تحریر ہوچکی ہے اور اسی کے قریب قریب ایک دوسری آیت ہے اور وہ یہ ہے۔ ولقد جا ء تھم رسلھم با لبینات فما کانو الیومنوا