دیکھ لیں اورنہ ہمارے سیدو مولیٰ حضرت خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں ایسے اعلیٰ درجہ کے لوگوں نے کبھی معجزہ طلب نہیں کیا کوئی ثابت نہیںکرسکتا کہ صحابہ کبار رضی اللہ عنہم کوئی معجزہ دیکھ کر ایمان لائے تھے بلکہ وہ زکی تھے اور نور قلب رکھتے تھے انہوںنے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ دیکھ کر ہی پہچان لیاتھا کہ یہ جھوٹوں کامنہ نہیں ہے اس لئے خداتعالیٰ کے نزدیک صدیق اور راستباز ٹھہرے انہوں نے حق کو دیکھا اور ان کے دل بول اٹھے کہ یہ منجانب اللہ ہے۔
دوسرے قسم کے وہ انسان ہیں جو معجزہ او ر کرامت طلب کرتے ہیں اور ان کے حالات خداتعالیٰ نے قرآن کریم میں تعریف کے ساتھ نہیں بیان کئے اور اپنا غضب ظاہر کیا ہے جیسا کہ ایک جگہ فرماتاہے واقسمو ا باللہ جھد ایمانھم لئن جاء تھم ایۃ لیومنن بھاقل انما الا یات عنداللہ ومایشعر کم انھا اذا جائت لایومنون یعنی یہ لوگ سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر کوئی نشان دیکھیں تو ضرور ایمان لے آئیں گے ان کو کہہ دے کہ نشان تو خداتعالیٰ کے پاس ہیں اور تمہیں خبر نہیں کہ جب نشان بھی دیکھیںگے تو کبھی ایمان نہ لائیںگے۔ پھر فرماتا ہے یوم یاتی بعض ایات ربک لا ینفع نفسا ایمانھا لم تکن امنت من قبل یعنی جب بعض نشان ظاہر ہوں گے تو اس دن ایمان لانا بے سود ہو گا اور جو شخص صرف نشان کے دیکھنے کے بعد ایمان لاتا ہے اس کو وہ ایمان نفع نہیں دے گا پھر فرماتا ہے ویقولون متی ھذا لوعذان کنتم صادقین قل لا املک