اس لئے مجھے حکم ہو اہے کہ مباہلہ کی درخواست کو کتاب آئینہ کمالات اسلام کے ساتھ شائع کردوں۔ سو وہ درخواست انشاء اللہ القدیر پہلے حصے کے ساتھ ہی شائع ہوگی۔ اوّل دنوں میں میرا یہ بھی خیال تھا کہ مسلمانوں سے کیونکر مباہلہ کیا جائے۔ کیونکہ مباہلہ کہتے ہیں کہ ایک دوسرے پر لعنت بھیجنا اور مسلمانوں پر لعنت بھیجنا جائز نہیں۔مگر اب چونکہ وہ لوگ بڑے اسرار سے مجھ کو کافر ٹھہراتے ہیں اورحکم شرع یہ ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کو کافر ٹھہراوے اگر وہ شخص درحقیقت کافر نہ ہو توکفر الٹ کر اسی پر پڑتا ہے۔ جو کافر ٹھہراتا ہے۔ اسی بناء پر مجھے یہ حکم ہو ا ہے کہ جو لوگ تجھ کو کافر ٹھہراتے ہیں اور انباء اور نساء رکھتے ہیں اور فتویٰ کفر کے پیشوا ہیں ان سے مباہلہ کی درخواست کرو۔ (۲) نشان کے بارے جو آپ نے لکھا ہے کہ یہ بھی درخواست ہے درحقیقت انسان دو قسم کے ہوتے ہیں۔ اوّل وہ جو زیرک اور زکی ہیں او راپنے اندر قوت فیصلہ رکھتے ہیں اور متخاصمین کی قیل وقال میں سے جو تقریر حق کی عظمت اور برکت پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس تقریر کو پہچان لیتی ہے اور باطل جو تکلیف اور بناوٹ کی بدبو رکھتا ہے۔ وہ بھی ان کی نظر سے پوشیدہ نہیں رہتا۔ ایسے لوگ مثلاً حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شناخت کے لئے اس بات کے محتاج نہیں ہو سکتے کہ ان کے سامنے سوٹی کا سانپ بنایا جائے اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شناخت کے لئے حاجت مند ہو سکتے ہیں کہ ان کے ہاتھ سے مفلوجوں اور مجذوبوں کو اچھے ہوتے