مضمون تیار کر کے دیاجاتا ہے۔ اس لئے جواب لکھنے سے معذور رہا اور ّآپ کی طرف سے تقاضا بھی نہیں تھا۔ آج مجھے خیال آیا کہ چونکہ آپ خالص محب ہیں اور آپ کا استفسار سراسر نیک ارادہ اور نیک نیتی پر مبنی ہے۔ اس لئے بعض امور سے آپ کو آگا ہ کرنا اور آپ کے لئے جو بہتر ہے۔ اُس سے اطلاع دینا ایک امر ضروری ہے۔ لہذا چند سطور آپ کی آگاہی کے لئے ذیل میں لکھتا ہوں۔ یہ سچ ہے کہ جب سے اس عاجز نے مسیح موعودہونے کادعویٰ بامر اللہ کیا ہے۔ تب سے وہ لوگ جو اپنے اندر قوت فیصلہ نہیں رکھتے عجب تذب ذب اور کشمش میں مبتلا پڑ گئے ہیں اور آپ یہ بھی کہتے ہیں کہ کوئی نشان بھی دکھلانا چاہئے۔ (۱) مباہلہ کی نسبت آپ کے خط سے چند روز پہلے مجھے خود بخود اللہ جلشانہ نے اجازت دی ہے اور یہ خداتعالیٰ کے ارادہ سے آپ کے ارادہ کا توارد ہے کہ آپ کی طبیعت میں یہ جنبش پید ا ہوئی۔ مجھے معلوم ہوتا کہ اب اجازت دینے میں حکمت یہ ہے کہ اوّل حال میں صرف اس لئے مباہلہ ناجائز تھا کہ ابھی مخالفین کو بخوبی سمجھایا نہیں گیا تھا اور وہ اصل حقیقت سے سراسر ناواقف تھے اور تکفیر پر بھی ان کاجوش نہ تھا۔ جو بعد ا س کے ہوا۔ لیکن اب تالیف آئینہ کمالات اسلام کے بعد تفہیم اپنے کمال کو پہنچ گئی اور اب اس کتاب کے دیکھنے سے ایک ادنیٰ استعداد کا انسان بھی سمجھ سکتا ہے کہ مخالف لوگ اپنی رائے میں سراسر خطا پر ہیں۔