جس کا نام بطور تفاول بشیر الدین محمود رکھا گیا۔ والسلام خاکسار غلام احمداز قادیان ۱۵؍ جنوری ۱۸۸۹ء (۱۴۹) پوسٹ کارڈ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اشتہارات آج روانہ کئے گئے ہیں۔ جس شخص کی اشتہار سے تسلی نہیں ہوئی۔ آپ کے لئے کیوں مضطرب ہوں۔ تعجب ہے۔ ہر شخص اپنے مادہ کے موافق جوہر دکھلاتا ہے۔ اس شخص کو اگر کچھ بصیرت ایمانی ہوتی تو وہ بے شک میںنہ ہوتا اور جب کہ بصیرت نہیں ۔ تو اس کو چھوڑنا چاہئے۔ کتاب واپس لے لو۔ روپیہ واپس کر دو۔ باقی سب خیریت ہے۔ آپ کے لئے دعا کی جاتی ہے۔ تسلی رکھو۔ والسلام خاکسار غلام احمد از قادیان ۳؍ فروری ۱۸۸۹ء (۱۵۰) پوسٹ کارڈ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آ پ کے لئے دعا میں مشغول ہوں۔ دعا سے بہتر اور کوئی چیز نہیں ۔ میری دانست آج بباعث غلبہ زکام بہت علیل ہے۔ زیادہ لکھنے کی طاقت نہیں۔ اگر صحت ہو گئی تو گھر کے لوگوں کو پہنچانے کے میر ا ارادہ ہے کہ دس یا گیارہ فروری ۱۸۸۹ء تک لودھیانہ میںجائوں۔ شاید ایک ماہ تک لودھیانہ میں ٹھہرنا ہو گا۔ پھر انشاء اللہ وہاں سے خط لکھوں گا۔ باقی سب خیریت ہے۔ والسلام خاکسار غلام احمدازقادیان