انشاء اللہ میں آپ کے صبر کے لئے کئی دفعہ دعاکروں گا۔ خدا تعالیٰ آپ کو صبر بخشے اور اس لڑکے کو جس کا آپ ذکر کرتے ہیں۔ کسی تعطیل میں آپنے ساتھ لئے آویں۔
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۵؍ فروری ۱۸۹۶ء
(۲۴۵) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ چونکہ وفات پسر مرحوم کی خدا تعالیٰ کا فضل ہے اور صبر پر وہ اجر ہے۔ جس کاکوئی انتہاء نہیں۔ اس لئے آپ جہاں تک ممکن ہو۔ اس غم کو غلط کریں۔ خد ا تعالیٰ انعم البدل اجر عطا کردے گا۔ وہ ہر چیزپر قادر ہے۔ خدا تعالیٰ کے خزانوںمیں بیٹوں کی کمی نہیں۔ غم کو انتہاء تک پہنچانا اسلام کے خلاف ہے۔
میری نصیحت محض للہ ہے۔ جس میں سراسر آپ کی بھلائی ہے۔ اگر آپ کو اولاد اور لڑکوں کی خواہش ہے۔ تو آپ کے لئے اس کا دروازہ بند نہیں ۔ علاوہ اس کے شریعت اسلام کے رُو سے دوسری شادی بھی سنت ہے۔ میرے نزدیک مناسب ہے کہ آپ دوسری شادی بھی کر لیں۔ جو باکرہ ہو اور حسن ظاہری اور پوری تندرستی رکھتی ہو اور نیک خاتون ہو۔ اس سے آپ کی جان کو بہت آرام ملے گا۔ انسان کی تقویٰ تعدد ازواج کا چاہتی ہے۔ اچھی بیوی جو نیک اور موافق اورخوبصورت ہو تمام غموں کو فراموش کر دیتی ہے۔ قرآن شریف سے ثابت ہے کہ اچھی بیوی بہشت کی نعمت ہے۔ اس کی تلاش