ضرور رکھیں۔ آپ ابھی نوجوان ہیں۔ خد اتعالیٰ بہت اولاد دے دے گا۔اس کے فضل پر قوی امید رکھیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۶؍ جون ۱۸۹۰ء
(۲۴۶) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کاعنایت نامہ پہنچا۔ مولوی صاحب کوٹلہ مالیر کی طرف تشریف لے گئے ہیں۔ نواب صاحب نے چھ ماہ کے لئے مولوی صاحب کو بلایا ہے۔ مگر شاید مولوی صاحب ایک ماہ یادو ماہ تک رہیں۔ یا کچھ زیادہ رہیں۔ حامد علی نے پختہ عزم کر لیا ہے۔ اب وہ شاید باز نہیں آئے گا۔ جب تک آخیر نہ دیکھ لے۔ دراصل دنیا طلبی ایک بلا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ میں اپنے غم کو موت کے برابر دیکھ رہا ہوں۔ کاش یہ غم لوگوں کو ایمان کا ہو۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
نوٹ:۔ اس پرخط کوئی تاریخ نہیں۔ مگر قادیان مہر ۳؍ جولائی ۱۸۹۶ء کی ہے۔ چوہدری صاحب ان ایام میں گورداسپور میں تھے۔ حافظ حامد علی مرحوم نے اس وقت افریقہ جانے کا ارادہ کیا تھا۔ وہ اپنی بعض خانگی ضرورتوں اور مشکلات کی وجہ سے بہت تکلیف میں تھے۔ حضرت اقدس کا یہ منشا نہ تھا۔ نتیجہ یہی ہوا کہ حافظ صاحب وہاں سے ناکام واپس آئے اور پھر کہیں جانے کانام نہ لیا۔(عرفانی)